Narrated Abu Abdur Rahman al-Fihri: I was present with the Messenger of Allah at the battle of Hunayn. We travelled on a hot day when the heat was extreme. We halted under the shade of a tree. When the sun passed the meridian, I put on my coat of mail and rode on my horse. I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم who was in a tent. I said: Peace, Allah's mercy and His blessings be upon you! The time of departure has come. He said: Yes. He then said: Rise, Bilal. He jumped out from beneath a gum-acacia tree and its shade was like that of a bird. He said: I am at your service and at your pleasure, and I make myself a sacrifice for you. He said: Put the saddle on the horse for me. He then took out a saddle, both sides of which were stuffed with palm-leaves; it showed no arrogance and pride. So he rode and we also rode. He then mentioned the rest of the tradition. Abu Dawud said: Abu Abdur-Rahman al-Fihri did not transmit any tradition except this one. This is a tradition of an expert transmitted by Hammad bin Salamah.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هَمَّامٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيَّ، قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا، فَسِرْنَا فِي يَوْمٍ قَائِظٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَنَزَلْنَا تَحْتَ ظِلِّ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ، لَبِسْتُ لَأْمَتِي وَرَكِبْتُ فَرَسِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي فُسْطَاطِهِ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، قَدْ حَانَ الرَّوَاحُ، قَالَ: أَجَلْ، ثُمَّ قَالَ: يَا بِلَالُ، قُمْ فَثَارَ مِنْ تَحْتِ سَمُرَةٍ كَأَنَّ ظِلَّهُ ظِلُّ طَائِرٍ، فَقَالَ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَأَنَا فِدَاؤُكَ، فَقَالَ: أَسْرِجْ لِي الْفَرَسَ، فَأَخْرَجَ سَرْجًا دَفَّتَاهُ مِنْ لِيفٍ لَيْسَ فِيهِ أَشَرٌ وَلَا بَطَرٌ، فَرَكِبَ وَرَكِبْنَا ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيُّ لَيْسَ لَهُ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثُ، وَهُوَ حَدِيثٌ نَبِيلٌ جَاءَ بِهِ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ.
ابوعبدالرحمٰن فہری کہتے ہیں کہ میں غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، ہم سخت گرمی کے دن میں چلے، پھر ایک درخت کے سایہ میں اترے، جب سورج ڈھل گیا تو میں نے اپنی زرہ پہنی اور اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ اپنے خیمہ میں تھے، میں نے کہا: «السلام عليك يا رسول الله ورحمة الله وبركاته» کوچ کا وقت ہو چکا ہے، آپ نے فرمایا: ہاں، پھر آپ نے فرمایا: اے بلال! اٹھو، یہ سنتے ہی بلال ایک درخت کے نیچے سے اچھل کر نکلے ان کا سایہ گویا چڑے کے سایہ جیسا تھا ۱؎ انہوں نے کہا: «لبيك وسعديك وأنا فداؤك» میں حاضر ہوں، حکم فرمائیے، میں آپ پر فدا ہوں آپ نے فرمایا: میرے گھوڑے پر زین کس دو تو انہوں نے زین اٹھایا جس کے دونوں کنارے خرما کے پوست کے تھے، نہ ان میں تکبر کی کوئی بات تھی نہ غرور کی ۲؎ پھر آپ سوار ہوئے اور ہم بھی سوار ہوئے ( اور چل پڑے ) پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن فہری سے اس حدیث کے علاوہ اور کوئی حدیث مروی نہیں ہے اور یہ ایک عمدہ اور قابل قدر حدیث ہے جسے حماد بن سلمہ نے بیان کیا ہے۔