میرا ہنستا بستا گھر سامان سمیت میرے اور بچوں کے سامنے گرا دیا گیا اور ہم ۔۔۔ سینکڑوں غریبوں کو بے گھر کرنے کا ذمہ دار کون؟

image

حکومت کی جانب سے شہرِ کراچی میں موجود ندیوں، نالوں اور ریلوے لائنز کے اطراف موجود ناجائز تجاوزات کو ہٹائے جانے کا آغاز ہوگیا ہے۔ ہر طرف ان تمام گھروں، تعمیراتی عمارتوں اور تھڑوں کو توڑا جارہا ہے تاکہ کراچی کو تجاوزات سے پاک کیا جاسکے۔ عملی طور پر یہ اقدام بہت بہتر ہے اور شاید اس کو بہت پہلے ہی کردیا جانا چاہئیے تھا۔ بہر حال جب انتظامیہ حرکت میں آجائے تو کوئی بھی کام مشکل نہیں ہوتا وہ وقتاً فوقتاً مکمل ہو جاتا ہے۔
اب یہ تو بات تھی ان تجاوزات ہٹانے کے حوالے سے جو قانونی طور پر ناجائز ہیں جن کو توڑے جانے سے شاید کسی کو اتنا دکھ یا درد اور پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ مسئلہ لیکن آخر کہاں ہے ۔۔۔؟ کراچی کے چند ایسے ندی نالے جن کے اوپر یا بلکل قریب بنائی ہوئی عمارات اور گھر ناجائز ہیں وہ تو توڑے جارہے ہیں مگر ان ناجائزعمارتوں کے قریب موجود لیز (قانونی) عمارتوں کا کیا قصور ہے؟
جی ہاں! یہاں بات کی جارہی ہے کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں موجود نیودھوراجی (لیموں گوٹھ) کی جہاں نالے کے قریب موجود ناجائز تجاوزات تو گرائی جارہی ہیں مگر ان عمارتوں کو بھی مسمار کیا جارہا ہے جو کہ مکمل طور پر قانونی حیثیت رکھتی ہیں جن کے مکینوں کے پاس مکمل دستاویزات بھی موجود ہیں ان کے گھروں کو بھی مسمار کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ان مکینوں کو کسی قسم کا کوئی قانونی نوٹس بھی نہیں ملا ہے۔
مکینوں کے مطابق انھوں نے متعلقہ حکام سے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی ہے مگر ان کی کوئی سنوائی نہیں۔ پہلے صرف ناجائز تجاوزات کو ہٹانے سے متعلق نوٹس موصول ہوا تو جو کہ قانونی ہے اور اس پر کوئی اختلاف نہیں لیکن اب 1981ء سے لیز شدہ گھروں کو بھی یا تو پورا توڑا جارہا ہے یا پھر ان کے کچھ حصے کو غیر قانونی کہہ کر منہدم کیا جا رہا ہے جوکہ ایک انتہائی قدم ہے۔
مکینوں کی جانب سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ پہلے انھیں کہا گیا تھا کہ ندی کے پاس سے صرف 20 فٹ کی جگہ منہدم کی جائے گی مگر اب اچانک ڈی سی آفس سے کچھ لوگ رات گئے آ کر 55 فٹ کی جگہ پر نشان لگا کر چلے گئے اور اس کو توڑنے کا حکم سنا دیا۔
جبکہ قانونی طور پر اگر کوئی عمارت مسمار کی جاتی ہے تو باقاعدہ کورٹ کی جانب سے نوٹس دیا جاتا ہے، جو اہل درخواست گزار ہوتے ان کو بدلے میں کچھ رقم یا رہنے کی متبادل جگہ فراہم کی جاتی ہے لیکن اس جگہ مکینوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔
یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے جس کی جانب حکام کو نظر دوڑانی پڑے گی ورنہ قانونی احکامات کی پاسداری کرنا عام عوام کے لئے یقیناً مشکل ہوجائے گا۔

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US