مولانا خادم رضوی کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلام اور ناموس رسالت کی سربلندی کے لئے اپنا اہم کردار ادا کیا۔ وہ تحریک لبیک پاکستان ( ٹی ایل پی) کو سیاست کے میدان میں اس وجہ سے لے کر اترے تاکہ پیغمبرانِ اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو پائے تکمیل تک پہنچائیں۔ مرحوم خادم حسین رضوی نے ساری زندگی دینی خدمات میں گزاریں اور جہان فانی سے رخصت ہوتے وقت بھی وہ اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ڈٹے رہے۔
خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان 2018 کے عام انتخابات میں ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت بن کر ابھری۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان پارٹی کی کمان کون سنبھالے گا اور سیاست میں ان کا مستقبل کیا ہوگا اور کیا وہ اپنا مقام برقرار رکھ سکے گی؟
مولانا خادم رضوی رواں ماہ فیض آباد چوک راولپنڈی میں فرانسیسی صدر کے خلاف متنازع خاکوں کے خلاف دھرنا ختم کر کے لاہور پہنچے جہاں سانس اور سینہ میں تکلیف اور تیز بخار کی وجہ سے دنیا سے چل بسے، شبہ کیا جارہا ہے کہ وہ کورونا میں مبتلا تھے لیکن ان کے لواحقین کا کہنا ہے کہ انھیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ مولانا خادم رضوی طویل عرصہ مذہبی شعبہ سے منسلک رہے لیکن ان کی سیاسی زندگی صرف تین برسوں پر محیط تھی۔
لیکن اب چار سے پانچ روز قبل تحریک لبیک پاکستان کے نئے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی کے صاحبزادے سعد حسین رضوی مقرر ہوئے، جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے باپ کے نقش قدم پرچلیں گے یا پھراپنا سکّہ چلائیں گے۔ مولانا سعد حسین رضوی اس سے پہلے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔
دوسری جانب یہ بحث جاری ہے کہ مولانا خادم رضوی کو اپنی پارٹی تنظیمی طور پر مضبوط کرنی چاہئے تھی، لیکن بدقسمی ہے کہ ان کی وفات کے بعد بھی تنظیم اور مشاورت کا فقدان ہے جس کے باعث ان کے بیٹے سعد رضوی جو درس نظامی کے آخری سال میں طالبعلم ہیں انھیں نیا امیر مقرر کر دیا گیا، سعد رضوی اپنے والد کے فرما نبردار تو ہوں گے لیکن انہیں سیاسی کام سیکھنے کی بہت ضرورت ہے۔
انہوں نے لاہور میں اپنے والد خادم رضوی کے جنازے کے موقع پر خطاب میں اپنے والد کا مشن جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات کے عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ اپنے والد کے نظریات سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ مولانا خادم رضوی کے بیٹے سعد رضوی جماعت کے پیروکاروں میں اضافے کے لیے والد کی طرح طرز خطاب اپناتے ہیں یا وہ اس میں کوئی میانہ روی متعارف کرواتے ہیں یا نہیں۔