ملکہ برطانیہ دنیا کی وہ نامور ملکہ ہیں جن کے چاہنے والے ہزاروں کی تعداد میں ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب، رنگ، نسل سے تعلق رکھنے والے ہوں، سب ہی ملکہ کے حُسن اور منفرد انداز کے دیوانے ہیں۔
مگر۔۔ ملکہ الزبتھ ویسے تو برطانیہ پر حکومت کرتی ہیں، لیکن کیا وہ خود بھی برطانیہ سے تعلق رکھتی ہیں؟
ایک انگریزی جریدے '' دی کنورزیشن آف الزبتھ اا '' کے مطابق:
'' ملکہ الزبتھ کا تعلق اسپین سے ہے اور ان کا تعلق پیغمبرِ اسلام کے خاندان سے جا کر ملتا ہے۔ ملکہ قرونِ وسطٰی میں اسپین کے حکمران خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جو کہ امام حسنؓ کی نسل میں سے تھے اور حجاز مقدس سے اسپین منتقل ہوگئے تھے۔
ان حکمرانوں میں سے ایک بادشاہ '' المعتمد ابن عباد '' تھے، ان کی ایک بیٹی شہزادی زیدا تھی جو اسپین کے شہر سیوائیل (Seville)میں رہتی تھیں اور 11 ویں صدی عیسوی میں سیوائیل سے بھاگ گئی تھیں ، اس کے بعد انہوں نے عیسائیت کو قبول کرلیا تھا، ملکہ برطانیہ اسی شہزادی زیدا کی نسل سے تعلق رکھتی ہیں۔ '' جس کی تصدیق مصر کے سابق مفتی اعظم علی گوماء بھی کر چکے ہیں۔
1986 میں برکس پیئرج خبر نامے کی ایک رپورٹ میں بتایا کیا گیا تھا کہ برطانوی شاہی خاندان کا سلسلہ مسلمانوں میں ملتا ہے ۔ پھر 2015 میں مصر کے مفتیِ اعظم علی جمعہ نے ایک مصری ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ: '’ قبیلہ بنی ہاشم کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک فرد کو کئی سال قبل برطانیہ میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور زبردستی عیسائی بنایا گیا تھا جو کہ ملکہ الزبتھ کا دادا تھا'' ۔
اس کے علاوہ ایک مراکش اخبار '' الصحيفة الأسبوعية '' میں بھی ایسی ہی خبریں شائع ہوئیں اور انہوں نے ملکہ الزبتھ کا 43 نسلوں پر مشتمل ایک شجرہ نما تفصیلی خاکہ چھاپا اور ان کا تعلق حضرت محمدﷺ سے جوڑ کر دکھایا گیا۔ مگر اس بات میں حتمی طور پر کوئی صداقت نہیں ہے، ہاں البتہ اس مسلمان شہزادی زیدا کی بات کی جائے تو وہ ملکہ الزبتھ کی نانی کے خاندان سے جا ملتا ہے۔