پاکستان اور بھارت کے بارڈر پر موجود یہ مزار کس ملک کا حصہ ہے اورکتنی صدیوں سے یہ مزار یہاں واقع ہے؟

image

ویسے تو پاکستان اور بھارت کو آپس میں دشمن مانا جاتا ہے مگر ایک چیز ایسی ہے کہ جس نے دونوں ممالک کو آپس میں جوڑ رکھا ہے اور یہ بھی بے شک اللہ پاک کی ہی قدرت ہے۔ دراصل جو بات ہم آپ تک پہنچانا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے بارڈر پر ایک ایسا مزار موجود ہے جو نہ تو پاکستان کی ملکیت ہے اور نہ ہی بھارت کا حصہ ہے۔

یہ مزار بلکل زیرو لائن بارڈر پر واقع ہے، اس کا کچھ حصہ بھارت میں اور کچھ حصہ پاکستان میں ہے، اس نیک ہستی کا نام ہے بابا گلاب شاہ مگر یہ "سانجھا پیر دربار" کے نام سے مشہور ہے۔ سانجھا پیر دربار کے نام کا مطلب یہ ہے کہ یہ کسی ایک ملک کا مزار نہیں بلکہ دونوں ملکوں کا دربار ہے۔ بابا سانجھا پیر صاحب 460 سال پہلے اسلام کی تبلیغ کیلئے اس علاقے میں اللہ پاک کے حکم سے آئے تھے ۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کیسے ممکن ہے مگر یہ حقیقت میں موجود ہے کیوں کہ یہ اللہ کی قدرت ہے اور اللہ کے کاموں میں انسان کو دخل نہیں دینا چاہیے۔ اس مزار کی یہ خصوصیت ہے کہ مزار پر پورے پاکستان سے اور بھارت سے مسلمان ہندو اور سکھ بڑی تعداد میں آتے ہیں اور اس مسلمان ہستی سے عقیدت رکھتے ہیں۔

یہاں آنے والے زائرین کیلئے کئی کمرے بھی موجود ہیں جہاں یہ آرام کرتے ہیں اور مسلمان، سکھ اور ہندو سب بیٹھ کے ایک ساتھ لنگر کا کھانا کھاتے ہیں۔مزید یہ کہ سب ہی لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ بارڈر وغیرہ نہیں ہونا چاہیے جیسے ہم یہاں ساتھ بیٹھتے ہیں زندگی بھر میں بھی ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔

یہاں یہ بھی واضح کر دینا بہت ضروری ہے کہ ان کا مزار اتنا بڑا نہیں ہے بلکہ ایک کمرے کا مزار ہے جس پر روز ہی بے انتہا رش رہتا ہے۔ بھارتی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ بارڈر وغیرہ ختم ہو جائیں تاکہ ہم پہلے کی طرح مل جل کر رہ سکیں کیونکہ لڑائی جھگڑے میں کچھ نہیں رکھا۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts