ہم گم گئے کھانے پینے کو کچھ نہیں تھا ۔۔ 29 دن تک سمندر میں بھٹکنے والے شہریوں کے ساتھ کیا ہوا؟ جانیے ان کی کہانی

image

انسان کو شوق ہی انسان کو کئی مرتبہ بڑی مشکل میں ڈال دیتا ہے ،29 دن تک سمندر میں بھٹکنے والے نوجوان آخر اپنے گھر پہنچ ہی گئے۔پر انکے ساتھ کیا ہوا اور خطرناک سفر میں انکے ساتھ کیا ہوا، آئیے جانتے ہیں۔

دراصل ماجرا یہ ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے یہ 2 نوجوان بہت ہی تنگ آگئے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے سمندر میں پکنک منانے کا سوچا اور 3 ستمبر کو لیوائی نانجیکانا اور جونئیر قولونی نامی شہری آئی لینڈ کو مونو لینڈ سے ایک چھوٹی موٹر بوٹ لیکر نکل پڑے ،انکا ارادہ تھا 200 کلومیٹر دور نیو جا رجیا آئی لینڈ پر جانے کا مگر وہاں جانے کے دوران راستے میں ہی انکے جی پی اسی نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

لیوائی نانجیکانا نے آپ بیتی بتاتے ہوئے کہا کہ سفر کے آغاز میں ہی تیز ہوا اور بارش ہونے لگ گئی جس کی وجہ سے ہمیں ساحلی پٹی نظر نہیں آ رہی تھی تو ہم نے اپنی بوٹ بند کر دی، بارش ارو ہوا کے بند ہونے کا انتظار کرنے لگے مگر ہوا اور بارش بند نہ ہوئی اور قیامت تو اس وقت ہم پر ٹوٹی کے کچھ دیر بعد جی پی اس نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

مزید یہ کہ 29 دن تک ہم سمندر میں بھٹکتے رہے تو اس دوران ہمارا گزارا مالٹوں پر ہوتا رہا جو ہم نے سفر کیلئے پہلے سے ہی کشتی میں رکھے تھے۔اس کے علاوہ ناریل جو سمندر سے ہی جمع کیے انہوں نے ہمارا پیٹ بھرنے میں کافی مدد کی اور بارش کا پانی ہم نے کینوس کے ایک ٹکڑے پر جمع کیا اور اس طرح ان اشیاء کو کھا کر ہم نے اپنا گزارا کیا۔

اس کے علاوہ لیوائی نانجیکانا نے آپ بیتی میں مزید یہ بتایا کہ ہم 29 دن تک شمال مغرب کی جانب تیرتے ہوئے 400 کلو میٹر دور پہنچے اور پاپوا نیو گنی کے علاقے نیو ٹریٹن میں ہمیں ایک ماہی گیر ملا، لیوائی نانجیکانا نے بتایا کہ ہمیں یہ تو معلوم نہیں تھا کہ ہم کہاں ہیں؟

واضح رہے کہ دو اکتوبر کو پومیو نامی قصبے پہنچنے پر وہ اتنے کمزور ہوچکے تھے کہ ہم ٹھیک طرح سے چل بھی نہیں سکتے تھے، وہاں ایک مقامی طبی مرکز میں ہمارا معائنہ ہوا۔ لیوائی نانجیکانا نے کہا کہ اس تجربے سے ہم کچھ اچھا بھی سیکھا جو درحقیقت ایک عالمی وبا کے دوران زبردستی کا وقفہ ہے۔البتہ یہ دونوں نواجوان صحیح سلامت گھر واپس آگئے ہیں اب۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts