آج کل ہمارے ملک میں جادو ٹونے جیسے الفاظوں کا استعمال بہت زیادہ عام ہوگیا ہے کیونکہ مریم نواز نے کہا تھا کہ ملک کو خان نہیں جادو ٹونہ چلا رہے ہیں اب یہ شاید اس لئے بھی کیونکہ خان صاحب کی بیگم بشریٰ بی بی ایک پیرنی ہیں، بہرحال مُلکِ خداد اللہ کی عطا کردہ نعمت ہے جس میں ہم لوگ کافروں سے آزاد ہو کر بآسانی رہ رہے ہیں۔
چونکہ ملکی حالات، معیشیت، سماجی معاملات اور جرائم بڑھتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ عام عوام بھی حکومت کو تنقید کر رہے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان تحریکِ انصاف ی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے ایک ایسا کمنٹ کیا جس پر ان کی والدہ بھی برہم ہوگئیں۔ ایمان نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ:
''
اگر ملک کو جادو ٹونے سے ہی چلانا تھا تو پھر اس قوم کا پیسہ اتنی بڑی کابینہ پر کیوں ضائع ہو رہا ہے۔ ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جا رہا ہے اور آپ چاہتے ہیں کے جادو کرنے والوں پر بات بھی نا ہو۔۔ ایسا تو ہر گز نہیں ہو گا۔
''
اس کے جواب میں شیریں مزاری نے کہا کہ:
''
مجھے شرمندگی ہورہی ہے کیونکہ تم اتنے ذاتی نوعیت کے بے بنیاد حملوں کا سہارا لے رہی ہو، جبکہ بطور وکیل آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بغیرثبوت کچھ بھی الزامات لگانا بدنامی اور جرم ہے ،جب تمام بنیادی مسائل پر تنقید ناکام ہو جاتی ہے تو ذاتیت پر حملے کئے جاتے ہیں جوکہ شرمناک ہیں۔
''
واضح رہے دونوں ماں بیٹی کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ جاری ہے، یوں معلوم ہوتا ہے کہ شیریں مزاری کی اپنی بیٹی ماں کی کارکردگی سے خوش نہیں۔