اقوامِ متحدہ نے افغانستان میں بڑھتی انسانی ضروریات کے پیشِ نظر 1.7 ارب ڈالر کی اپیل کردی ہے۔
اقوامِ متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے مطابق افغانستان 2026 میں بھی دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں شامل رہے گا، جہاں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہوگی۔
جاری بیان میں اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ کئی دہائیوں پر محیط تنازع، خوراک کی شدید قلت، بار بار آنے والی قدرتی آفات، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور بے گھر افراد کی بڑی تعداد میں واپسی نے صورتِ حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ اندازوں کے مطابق آئندہ برس افغانستان کی تقریبا 45 فیصد آبادی، یعنی 2 کروڑ 19 لاکھ افراد، انسانی امداد کی محتاج ہوگی۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق ان میں سے 1 کروڑ 75 لاکھ افراد کو ترجیحی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے گی، جن میں تین چوتھائی سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ خوراک کی فراہمی اور صاف پانی و صفائی کی سہولیات سب سے اہم ضروریات قرار دی گئی ہیں۔
افغانستان ہیومینیٹیرین نیڈز اینڈ رسپانس پلان کے مطابق 2025-26 کے قحط زدہ موسم میں ملک کی ایک تہائی سے زائد آبادی کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہوگا۔ اس صورتِ حال میں کئی خاندان اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے روزگار کے اہم ذرائع ختم کرنے پر مجبور ہوں گے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں بگاڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
جاری خشک سالی کے باعث مختلف علاقوں میں بارانی گندم کی تقریباً 80 فیصد فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں خاندان موسمِ سرما کے لیے خوراک کے ذخائر سے محروم ہوگئے ہیں۔ اسی طرح صفائی کی صورتِ حال بھی تشویشناک ہے، جہاں 25 فیصد گھرانے غیر معیاری پانی کے ذرائع استعمال کر رہے ہیں اور 37 فیصد کے پاس بنیادی حفظانِ صحت کے لیے صابن تک موجود نہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق 2026 میں کم وسائل کے باوجود زیادہ افراد تک امداد پہنچانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ 1.71 ارب ڈالر کی مطلوبہ رقم 2025 کے مقابلے میں 29 فیصد کم ہے، تاہم اس کے ذریعے گزشتہ سال کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ افراد تک رسائی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بہتر ترجیحات، اخراجات میں کمی اور زیادہ پائیدار حکمتِ عملی کے باعث ممکن ہوئیں۔