قبرستانوں میں کام کرنے والے گورگن کی ساری عمر مُردوں کو دفنانے میں گزر جاتی ہے۔ گورگن ایک ایسی جگہ کام کرتا ہے جہاں پر مکمل خاموشی چھائی ریتی ہے۔
آج ایک ایسے گورگن کی کہانی آپ کوبتانے جارہے ہیں جو آپ چالیس سال میں 1 لاکھ قبریں کھودنے کا کام انجام دے چکا ہے۔
مذکورہ گورگن کا نام یوسف ہے جو لاہور کے میانی صاحب کے قبرستان میں گورگن کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
70 سالہ یوسف اپنی زندگی کی روداد سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ پہلے میں کہیں اور کام کرتا تھا مگر والد صاحب یہیں کام کرتے تھے تو بعد میں انہوں نے مجھے اپنے ساتھ کام پر رکھ لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ 4 سے 6 تک مردے دفنا دیتا ہوں۔ گورگن یوسف نے بتایا کہ میں اب تک لاکھ کے قریب مردوں کو دفنا چکا ہوں۔
*مردوں کو دفناتے وقت کیا جزبات ہوتے ہیں؟
یوسف نے بتایا کہ احساس تو ہوتا ہے کہ بندہ دنیا سے جا چکا ہے اس کی واپسی ممکن نہیں ہے اور اب اسے زمین میں رہنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دکھ بھی ہوتا ہے لیکن یہ ہمارا کام ہے اور یہ ہمیں کرتے رہنا ہے۔
یوسف نے بتایا کہ میں نے اپنے والد صاحب کو بھی اللہ کے سپرد کیا اور وہ میرے لیے انتہائی دکھ بھرا لمحہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ قبرستان میں جتنے بھی لوگ دفن ہیں وہ سب اللہ کے بندے ہیں ان کی قبروں پر کلمہ لکھا ہوتا ہے تو مجھے یہاں رہتے ہوئے کسی قسم کے خوف کا سامنا نہیں ہوتا۔
ستر سالہ گورگن نے بتایا کہ ہمارے لیے قبرستان میں رات کا وقت بھی دن کی طرح کا ہوتا ہے کیونکہ ہماری یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہااس وقت اتنے مردے دفنانے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں مجھے یہاں سے جو معاوضہ ملتا ہے وہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ ہے۔ یوسف نے بتایا کہ ہر آدمی کی فیس جو حکومت نے مقرر کی ہے وہ کمیٹی کے لحاظ سے 10 ہزار 500 روپے بنتے ہیں۔
مزید یوسف نے اپنے بارے میں کیا بتایا جانیے سوشل پاکستان کی اس ویڈیو میں۔