دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ہزاروں جوانوں نے اپنی جان کا نذرانے پیش کیے ہیں۔ آج ہم آپ کو ایک ایسے ہی کیپٹن روح اللہ شہید کے بارے میں بتائیں گے جس نے 150 افراد کی جان بچانے کیلئے اپنی جان کی قربانی دے دی۔
24 اکتوبر 2016 یہ وہ دن تھا جب دہشت گردوں نے کوئٹہ میں موجود پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا۔ رات کے 11 بج کر 10 میٹ پر پولیس ٹریننگ سینٹر میں دہشت گرد داخل ہونے میں کامیاب ہوئے، جس کے بعد فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے آرمی سے مدد طلب کی گئی۔ جبکہ اس آپریشن میں کیپٹن روح اللہ بھی شریک تھے۔ حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے عینی شاہد عبداللہ نے بتایا کہ ہم سب ایک کمرے موجود تھے۔ وہاں پر آرمی والوں کی موجودگی کو دیکھ کر ایک خود کش حملہ آور بھی چھپا گیا تھا۔
عبداللہ نے بتایا کہ کمرے میں اندھیرا بہت زیادہ تھا اور کچھ نظر نہیں آرہا تھا، ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ہمارے کمرے میں خود کش حملہ آور بھی چھپا ہوا ہے۔
اس نے کہا کہ وہاں خاموشی کا سماں تھا، ایسے میں فوجی کیپٹن روح اللّٰہ کمرے میں داخل ہوا اور پوچھا کہ تم ہمارے بندے ہو؟ اور کہا کہ میں ایس ایس جی کا جوان ہوں۔
کیپٹن نے ہم سب کو ہاتھ اوپر اٹھا کر کمرے سے باہر جانے کا کہا اور کمرے کو دیکھنے لگے کہ اچانک آواز میرے کانوں میں گونجی کہ یہ چارپائی کے نیچے کون موجود ہے۔
زخمی عبداللہ نے بتایا کہ جیسے ہی کیپٹن نے چارپائی پر لات ماری تو وہاں خود کش بمبار بیٹھا ہوا تھا۔ عبداللہ نے کہا کہ کمرے میں 150 افراد تھے، کیپٹن روح اللہ نے ہماری جان بچانے کیلئے اپنے آپ کو خود کش کے اوپر گرا لیا، اس کے بعد دھماکا ہوا، اور کیپٹن روح اللہ شہید ہوگئے۔
شہید کیپٹن کے کیسی شخصیت کے حامل تھے
شہید کیپٹن کے والد کے مطابق 26 سالہ روح اللہ کی جلد ہی شادی ہونے والی تھی۔ والد صاحب نے بتایا کہ وہ آج اپنے بیٹے پر فخر محسوس کرتے ہیں، اس نے اپنے وطن کیلئے اپنی جان دے دی۔
کیپٹن روح اللہ کے دوست نے بتایا کہ روح اللہ ایک خوش اخلاق شخصیت کا حامل تھا۔ وہ ہمیشہ سے ایک آرمی آفیسر بننا چاہتا تھا۔ مزید کہا کہ میں جب کبھی اسے فون کرتا تھا وہ مجھے کہتا تھا کہ میں ابھی ڈیوٹی پر ہوں، میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ تم سے ملنے ضرور آؤں گا۔
سلام ہے ان جوانوں پر جو ہماری حفاظت کیلئے اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ 2016 میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں 60 سے زائد اہلکار شہید ہوئے تھے، جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ پاکستان آرمی کی جانب سے ریسکیو آپریشن کے دوران جان کی بازی لگانے والے کیپٹن روح اللہ کے لیے تمغہ جرأت سے نوازا گیا۔