میں نے جب امی کو دیکھا تو وہ رونے لگیں ۔۔ اس لڑکی کا کیڈٹ بننے کا خواب کیسے پورا ہوا؟ اور کیسے گھر والوں نے اسے سپورٹ کیا؟ جانیے دلچسپ کہانی

image

پاکستان میں آج بھی ایسے گھرانے موجود ہیں جہاں لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے نہیں بھیجا جاتا۔ یہاں تک ان کے گھروں میں تعلیم کو ہی ترجیح نہیں دی جاتی جس کے باعث ملک میں تعلیم کی شرح آج بھی دیگر ایشیائی ممالک سے کم ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم کسی بھی معاشرے کے لیے بے حد ضروری ہے۔

آج ہم ایک ایسی لڑکی کی کہانی آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق تھا اور اس کی خواہش تھی کہ اسے کیڈٹ کالج میں داخلہ ملے تاکہ آگے چل کر پاک آرمی میں جانے کا موقع ملے۔

لڑکی کا نام علیزہ گلا لائی ہے جس کا تعلق پشاور کے ایک گاؤں تخت بھائی سے ہے۔ علیزہ کی عمر 15 سال ہے جوکہ گرلز کیڈٹ کالج میں آٹھویں کلاس کی طالبہ ہے۔

علیزہ کے خواب کیسے پورا ہوا؟

ایک انٹرویو میں علیزہ گلا لائی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا ہمیشہ سے خواب ہے کہ میں پاک آرمی یا پاک ائیر فورس جوائن کروں گی۔

علیزے نے بتایا کہ انہیں یہ یقین بالکل نہیں تھا کہ میں ایسا کر سکوں گی کیونکہ مجھے اپنی فیملی کا علم تھا۔ کیڈٹ گرل علیزہ نے بتایا کہ مجھے تو پہلے معلوم ہی نہیں تھا کہ لڑکیوں کے لیے علیحدہ سے کیڈٹ کالج ہوتا ہے۔ علیزہ نے اپنی دلچسپ کہانی بتاتے ہوئے کہاکہ جب میں انگلش زبان کا کورس کرنے جاتی تھی تو وہاں کچھ لڑکیاں موجود ہوتی تھیں جو کسی ٹیسٹ کی تیاری کر رہی تھیں۔

تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ تو پوزیشن لینے والی طالبہ ہیں اس لیےآپ کو ہمارے ساتھ اس ٹیسٹ کی تیاری کرنی چاہئیے۔ تو علیزہ نے کہا کہ اس ٹیسٹ میں تو اب بہت کم وقت رہ گیا ہے میں کیسے تیاری کروں گی؟

کیڈٹ کالج کی طالبہ علیزہ نے بتایا کہ میرے گھر میں تعلیم کی کوئی اہمیت نہیں اور اگر میں ٹیسٹ پاس کر بھی لوں تو میرے گھر والے فیس کی ادائیگی نہیں کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اللہ سے زِد کی کہ مجھ کچھ نہیں پتہ مجھے کیڈٹ کالج جانا ہے۔

علیزے کی والدہ کا اپنی بیٹی سے متعلق کہنا تھا کہ میرے لیے میری اولادیں برابر ہیں اور علیزہ سب سے بڑی ہے۔وہ اُن میں سب سے زیادہ صبر اور برداشت کرنے والی ہے۔ علیزہ کی والدہ نے بتایا کہ میری بیٹی سب سے زیادہ فرمانبردار ہے اور سب کی مدد کرنے والی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب سے میری بیٹی کا کیڈٹ کالج میں داخلہ ہوا ہے تب سے سب ہی لوگ مجھ سے بہت اچھی طرح ملتے ہیں اور عزت دیتے ہیں۔

تو میری والدہ کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ علیزہ کا کہنا تھا کہ میرے بابا باہر ہوتے ہیں اور انہیں بچیوں کی تعلیم کا تھوڑا بہت علم تھا کہ تعلیم کے بغیر لڑکیاں کچھ نہیں ہیں۔

علیزہ گلا لائی نے اپنی کہانی جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ٹیسٹ کے 15 16 دن بعد پرنسپل کی مجھے کال آئی اور وہ لمحہ میری زندگی کا سب سے بہترین یادگار تھا۔

علیزہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں ایک تصور پایا جاتا ہے کہ انہوں نے اسلام کو بہت مشکل بنا دیا ہے کہ لڑکیوں کا گھر سے نکلنا بھی ناجائز، لڑکیوں کا مرد سے بات کرنا بھی نا جائز اور لڑکیوں کا مرد کو دیکھنا بھی ناجائز۔

علیزے نے کہا کہ میں نے سب اللہ پر چھوڑ دیا تھا اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے آگے بڑھ گئی۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts