انسان کو اللہ پاک اتنا بھی مجبور نہ کرے کہ وہ امید ہی چھوڑ دے۔ اسی طرح کی ایک انتہائی دکھ بھری کہانی کے بارے میں ہم آپکو بتانے جا رہے ہیں جس میں ایک محمد نثار نامی پراٹھے بنانے والا نوجوان ہے۔
جس نے تقریباََ نیشنل لیول یعنی کہ ملکی سطح پر کھیلتے ہوئے 4 گولڈ میڈل حاصل کیے اور دیگر میڈلز کو تو گن ہی نہیں سکتے کہ کتنے ہیں۔
نثاکاکہنا ہے کہ اس نے آل سند، آل بلوچستان و سندھ اور آل کراچی جیسے بڑے بڑے ٹورنامنٹ جیت لیے ہیں مگر مجبوریوں نے مار دیا ہے جس کی وجہ سے وہ یہاں ہوٹل پر پراٹھے بناتا ہے جس سے وہ 18 ہزار کمالیتا ہے۔
مگر اس سے وہ کچھ کر نہیں سکتا کیونکہ ابھی 19 نومبر کو اس کی کک باکسنگ میں ماسکو میں فائیٹ ہے جس کیلئے اسے ڈھائی لاکھ روپے کی ضرورت ہے جو اس کے پاس ہے نہیں۔
اور نہ تو حکومت سپورٹ کرتی ہے اور نہ ہی یہ بڑی بڑی کمپنیوں والے، اگر اس نوجوان کی تھوری سی مدد کر دی جائے تو یہ پاکستان کا نام کے ٹو پہاڑ تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نثار کی غریبی کا تو یہ عالم ہے کہ وہ روز اپنی ٹریننگ کیلئے آتا جاتا ہے تو اس کا بھی خرچہ اس سے پورا نہیں ہوتا باقی باتیں تو بعد کی ہیں۔
مزید یہ کہ کک باکسنگ کا یہ بہترین کھلاڑی پاکستان رینجرز کی طرف سے ہونے والے کئی مقابلے بھی جیت چکا ہے ۔ اس وقت محمد نثار 30 سے 35 چھوٹے بڑے میڈلز، سرٹیفیکٹس اور بیلٹ جیت چک اہے جس میں سے کئی تو اس کے پاس ہوٹل میں ہی موجود ہیں اور کئی تو اس نے گھر پر رکھے ہوئے ہیں۔
پراٹھے بنانے کا کام ہوٹل پر یہ غریبی کی وجہ سے کافی دیر سے کر رہے ہیں۔ اب بس حکومت اور ملک کے مخیر حضرات سے گزارش کر رہے ہیں کہ جلد از جلد انکی مدد کی جائے ورنہ جس طرح وہ پیسے نہ ہوہنے کی وجہ سے پہلے بھی کئی مرتبہ دیگر انٹر نیشنل فائیٹس جا نہیں سکے کہیں یہ فائیٹ بھی انکے ہاتھ سے نکل نہ جائے۔
واضح رہے کہ اگر کوئی نثار کی مدد کرنا چاہتا ہے تو ان نمبرز پر خود رابچہ کر سکتا ہے کیونکہ اسی ماہ کی 15 تاریخ تک انہیں تمام کاغذات ماسکو جانے کیلئے جمع کروانے ہوں گے تب ہی 19 نومبر کو ملک سے جا سکوں گا مگر سب بات آ کر پیسوں پر رک جاتی ہے۔