پاکستانی صحافی اپنے منفرد انداز کی بدولت پاکستان سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں جانے جاتے ہیں۔ اگرچہ پاکستان میں ان صحافیوں کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر پھر بھی یہ اپنے فرض سے پیچھے نہیں ہٹتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسی ہی خبر لے کر آئی ہے جس میں آپ کو مشہور پاکستانی اینکر عاصمہ شیرازی سے متعلق کچھ ایسی باتیں بتائیں گے جو ہو سکتا ہے آپ کے لیے نئی ہوں۔
عاصمہ شیرازی کا شمار پاکستان کے ان صحافیوں میں ہوتا ہے جو کہ پاکستان کی تاریخ سے واقفیت رکھتے ہیں، جبکہ عاصمہ نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب پاکستان میں مارشل لاء کا دور دوراں تھا۔ عاصمہ سیاسی او صحافتی حلقوں میں ایک خاص اہمیت رکھتی ہیں۔
1968 میں اسلام آباد میں پیدا ہونے والی عاصمہ شروع ہی سے ہر ایک کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی تھیں، عاصمہ بچپن ہی سے ہونہار اور پڑھائی میں دلچسپی رکھنے والی طالبہ رہیں۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم اسلام آباد سے ہی حاصل کی تھی۔ جبکہ عاصمہ نے ایف سیون 2 کالج سے انٹر میڈئیٹ کیا ہے۔ اور یونی ورسٹی آف پنجاب سے گریجویشن مکمل کی۔ عاصمہ کالج کے زمانے میں گلوکاری بھی کر چکی ہیں جبکہ وہ ڈیبیٹر اور اداکار بھی تھیں۔
عاصمہ شیرازی کی شادی 2009 میں مدثر سے ہوئی تھی، مدثر بھی پاکستانی میڈیا کا ایک جانا پہچانا نام ہیں مگر وہ آف کیمرہ ہی اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں۔ مدثر کا کہنا ہے کہ گھر میں ایک ہی اسٹار اچھا لگتا ہے۔
عاصمہ اپنے بچپن سے متعلق بتاتی ہیں کہ ان کا بچپن کافی اچھا گزرا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ والدہ ملازمت کرتی تھیں اور والد اسلام آباد میں ملازمت کرتے ہیں۔ اس وقت ہم گاؤں میں رہتے تھے اور مجھے گاؤں بہت پسند تھا۔ چونکہ میں ٹام بائی قسم کی لڑکی تھی اسی لیے میں نے بچپن میں بے حد شرارتیں کی تھیں۔
عاصمہ کہتی ہیں کہ چونکہ ہم سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں خواتین کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے۔ لیکن میں والد کی بے حد لاڈلی تھی اسی وجہ سے میں گھر سے باہر چلی جایا کرتی تھی۔ عاصمہ کہتی ہیں کہ مجھے رشتوں ناطوں کی پہچان گاؤں ہی سے پتہ چلی۔
عاصمہ کہتی ہیں کہ مدثر اور میری کافی اچھی دوستی بھی ہے اور جیون ساتھی بھی کافی اچھے ہیں۔ مدثر اور عاصمہ دونوں ایک دوسرے کو نہ صرف سجھتے ہیں بلکہ سپورٹ بھی کرتے ہیں۔
بچوں سے متعلق عاصمہ کہتی ہیں کہ ماں بننے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ ماں بننا آسان نہیں ہے، اپنے میکے اور سسرال کے گھر کے ساتھ ساتھ بچوں کو بھی دیکھنا آسان نہیں ہوتا ہے۔ عاصمہ کے بچے کئی بار والدہ کی شہرت سے تنگ آجاتے ہیں، بڑے بیٹے نے تو بے جھجک والدہ سے کہہ دیا تھا کہ آپ وعدہ کریں کہ جب ہم پکنک پر جائیں گے تو آپ اپنے مداحوں سے بات نہیں کریں گی بلکہ ہمارے ساتھ وقت بتائیں گی۔
عاصمہ بچوں کی پڑھائی کو لے کر بھی فکر مند رہتی ہیں تب ہی وہ بچوں کے امتحانات اور دیگر سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہیں۔ عاصمہ اپنے دن کا زیادہ وقت اپنے بچوں کے ساتھ بتاتی ہیں۔
عاصمہ شیرازی نے سرکاری ٹی وی سے رپورٹر کے طور پر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور پھر جیو، اے آر وائی، ڈان میں ذمہ داریاں نبھائیں۔ اس وقت آج سے منسلک ہیں۔ عاصمہ اپنے پیشے سے بے حد پیار کرتی ہیں لیکن فیشن سے اتنا لگاؤ نہیں ہے اسی لیے وہ اس جوڑے کو اہمیت دیتی ہیں جسے استری کرنے کی زیادہ ضرورت نہ پڑے، اسے طرح میک اپ بھی حسب ضرورت ہی کرتی ہیں۔ البتہ کپڑوں اور جوتوں کا شوق ضرور ہے۔
عاصمہ کہتی ہیں کہ جب کبھی ذہنی تناؤ کا شکار ہوتی ہوں تو ککنگ چینل دیکھ لیتی ہوں جس سے ڈٰیپریشن کم ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اور یہی میری تھیرپی ہے۔ پہلے مجھے کھانا بنانا پسند نہیں تھا مگر اب مجھے کھانا بنانا اچھا لگتا ہے، نظر نیاز کا کھانا میں خود ہی بناتی ہوں۔
اپنے ایک انٹرویو میں عاصمہ نے گھر سے متعلق بتایا کہ اب میں گھر کے کاموں کے حوالے سے مدثر پر منحصر ہو گئی ہوں۔ مدثر کے بغیر میں مارکیٹ نہیں جاتی ہوں۔ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ تمہاری شروع شروع کی شادی ہے، اسی لیے تمہیں لگ رہا ہے۔
ایک ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ نے اس بات کا انکشاف کیا کہ جب میں میں امید سے تھی تو میڈیا میں امتیازی سلوک کا سامنا رہا تھا، مگر عاصمہ نے ہمت نہیں ہاری اور اپنے آپ کو ایک باہمت خاتون ثابت کر کے دکھایا۔