انسان ساری زندگی یہی سوچتا ہے کہ جیسے اس نے کبھی مرنا ہی نہیں ہے اور دنیا کے کاموں میں مگن رہتا ہے لیکن ایک نہ ایک دن جان سب نے اللہ پاک کو دینی ہے کیونکہ یہ اللہ پاک کی ہی امانت ہے۔
آج ہم آپکو یہاں ایسے ایمان افروز واقعات سنائیں گے جسے سننے کے بعد آپ بے ساختہ اللہ اکبر کہنے پر مجبور ہو جائیں گے اور اپنی ایسی آخرت ہی چاہیں گے۔
میجر شبیر شریف کے ساتھ بچے کو دفنانے کا واقعہ:
وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے والے میجر شبیر شریف بھی لاہور کے سبے سے بڑے قبرستان میانی صاحب میں دفن ہیں ان کے ساتھ ایک بزرگ کی قبر بھی موجود ہے، اسی بزرگ کے جب گھر کا ایک بچہ انتقال کر گیا تو انکے گھر والوں کی خواہش تھی کہ میجر شبیر شریف کے ہی ساتھ اس معصوم بچے کو دفنایا جا ئے۔
اور ان کی قبر کے ساتھ جگہ بھی اور نہیں تھی تو گھر والوں نے گورکن سے کہا کہ بچے کی دادے کی قبر انکے ساتھ پہلے سے واقع ہے اس قبر کے اوپر ہی ایک اور قبر بنا کر اسے دفنا دیں کیونکہ یہ وصیت بھی تھی ہمارے والد اور اس بچے کے دادا کی جس پر پہلے تو عاصف نامی گورکن نے صاف منع کر دیا کہ وہ یہ کام نہیں کرے گا۔
لیکن زیادہ اسرار کرنے پر وہ راضی ہو گیا اور 25 سالوں سے دفن اس باب جی کی قبر کو ابھی تھوڑی سی ہی قبر کھودی تو اندر سے دیکھا کے کفن بلکل میلا نہیں ہوا تھا اور یوں معلوم ہوا رہا تھا کہ جیسے ابھی ابھی دفنایا ہو۔
جس پر گورکن نے ان کے گھر والوں کو بلایا تو انہوں نے یہ ایمان افروز واقعہ دیکھ کر کہا کہ ہمیں معاف کر دیں اور آپ اسے بند کر دیں ۔ یہاں یہ بھی واضح کر دینا بہت ضروری ہے کہ اس بابا جی کو 1986 کو دفنایا گیا تھا۔
قلفیاں لگانے والے والد کا واقعہ:
گورکن عاصف کہتا ہے کہ یہاں لاہور بھاٹی چوک پر ہی ایک قلفیاں لگانے والا ہے ان کے والد کی وفات ہوئی تو والد قبر کچھ تھی میں انہیں یہ مشورہ دیا کہ اب زمین ایسی نہیں کہ آپ زمین کچی رکھیں تو آپ اسے پکی قبر بنوا دیں۔
جس پر انہوں نے کہا نہیں جی بھائی ہمیں اپنے اسلام مذہب کے مطابق ہی ہر کام کرنا ہے اپ کچی قبر ہی بنائیں۔
لیکن ہوا کچھ یوں کہ کچھ دنوں کے بعد انکا بیٹا یہاں انکی دعا مغفرت مانگنے آیا تو دیکھا کہ قبر گر چکی ہے جس پر وہ پریشان ہو ا اور میرے پاس آیا عاصف بھائی اس کا کچھ کریں تو میں نے مشورہ دیا کہ پکی کروانا قبر حل ہے جس پر قبر پکی گئی۔
اور جب دوبارہ قبر کھولی گئی اور غلطی سے گورکن کا پاؤں اس قلفیاں لگانے والے کے والد کے پیٹ پر آیاتو عاصف گورکن یوں محسوس ہوا کہ یہ تو زندہ آدمی کا پیٹ ہے ،اسی وقت یہ بھی خیال آیا کہ قبر کے اندر سے عموماََ کیڑے مکوڑے نکل آتے ہیں تو انکی قبر سے تو وہ بھی نہیں نکلے۔
جس پر حیرانگی سے انکے بیٹے سے اسکی وجہ پوچھی گئی کہ کیا بات ہے لگتا ہے حاجیہ صاحب کے اعمال بہت اچھے ہیں تو انہوں نے کہا ہمیں بھی آج تک نہیں پتا تھا کہ ہمارے والد اتنے لوگوں کی مدد کرتے تھے، جیسا کہ کسی کے بچوں کی ہر ماہ کی اسکول کالج کی فیس دے دی، کسی کو راشن ڈلوا دیا اور کسی کو دوائی دلوا دی۔
مزید یہ کہ یہ سب بھی ہمیں اس طرح معلوم ہوا کہ لوگ اب گھرپر آتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ حاجی صاحب کہاں ہیں 6 ماہ ہو گئے انہوں نے ہماری مدد نہیں، خیریت تو ہے کہیں انکی طبعیت خراب تو نہیں۔
واضح رہے کہ یہ بس واقعات بتانے کا یہاں بس ایک ہی مقصد ہے کہ ہم سب بھی اللہ پاک کے بتائے ہوئے راستے پر چلیں اور اپنی دنیا کے ساتھ آخرت کو بھی یاد رکھیں اور اسے بھی سنواریں ۔یہ تمام واقعات سچ ہیں جو کہ ہماری ویب بہت تحقیق کے بعد آپ تک پہنچاتی ہے۔