میں اس گھڑی کے اندر رہتا ہوں کیونکہ ۔۔ جانیے ایسے شخص کی کہانی جو بھٹی کی طرح تپتی گھڑی میں رہتا ہے

image

انسان ہمیشہ آپ نے سنا ہو گا کہ کوئی آدمی بس میں کار میں گھر بنا کر رہتا ہے لیکن آج ہم آپکو بتائیں گے کہ ایک ایسا آدمی بھی ہے جو ایک گھڑی میں رہتا ہے، آئیے جانتے ہیں۔

اسلام آباد جسے ہر کوئی جانتا ہے کہ انتہائی خوبصورت شہر ہے پاکستان کا یہاں ایک فرد جس کانام شیر جان حیدر ہے ویسے تو ضلع بھکر کا رہنے والا ہے مگر اسلام آباد میں اس وقت ملازمت کرتا ہے اور یہاں 2 سال سے رہ رہا ہے۔

بنیادی طور پر یہ ایک بہت بڑی گھڑی ہے جو حکومت کی طرف سے اسلام آباد شہر کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے لگائی گئی ہے اور یہ شخص گھڑی کے نیچے بنے ہوئے کمرے میں رہتا ہے۔

کیونکہ یہ یہاں کا ملازم ہے، اس کمرے میں انتہائی گرمی ہوتی ہے اس کی کئی وجوہات ہیں ایک تو یہ سڑک پر واقع ہے اور دوسرا اس کمرے میں گھڑی کو چلانے کیلئے تمام آلات نصب ہیں۔

جیسا کہ یہ چلتی بجلی پر ہے اگر بجلی چلی جائے تو یہ ملازم اسے بیٹری پر کر دیتا ہے تا کہ یہ چلتی رہے۔ گھڑی خراب ہونے کی صورت میں پاک آئرن سٹیل مل سے ایک ورکر آتا ہے جو اسے ٹھیک کرتا ہے۔

اب ہم بات کرتے ہیں کہ یہ شخص یہاں کیسے رہتا ہے؟ تو ماجرا یہ ہے کہ یہ تو سرکاری ملازم ہے اس لیے اس کا فرض ہے کہ جہاں ڈیوٹی ہو وہیں رہے۔ اس کمرے میں شیر جان حیدر کے مطابق سردیوں میں اور ٹھنڈے موسم میں رہا بہت آسان ہے۔

مگر جب گرمی ہوتی ہے تو یہاں رہنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بھٹی طرح تپ رہی ہوتی ہے۔

اگر یوں کہا جائے تو یہ بیجا نہ ہوگا کہ یہ شخص ایک گھڑی میں رہتا ہے۔ اپنی مشکلا ت کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے کہا کہ یہاں بچے سیر و تفریح کیلئے آ تے ہیں تو اچھا لگتا ہے۔

مگر جب یہ اس کے اوپر چڑھتے ہیں اور اسے ہاتھ لگانے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کا ٹائم خراب ہو جاتا ہے اور دوسرے طرف یہ در لگا رہتا ہے کہ کہیں انہیں چوٹ نہ لگ جائے اس لیے وہ بچوں کو بہت منع کرتے ہیں کہ اس پر نا چڑھا جائے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts