میری بہن اور بہنوئی دونوں گونگے اور بہرے ہیں اور میں معذور ۔۔ جانیئے اس باہمت فیملی سے متعلق

image
معذوری اور کمزوری کو بھی ہوسکتی ہے۔ انسان کو ہر حال میں اپنے سے کم تر لوگوں کو دیکھ کر شکر ادا کرنا چاہیئے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ خدا کا شکر ہے اس نے ہمیں لاکھوں سے بہتر بنایا۔ ایک عام انسان تو خوشیوں سے شادی کرلیتا ہے، لیکن وہ جومعذور ہو یا بول نہ سکتا ہو، جب ایسے کسی شخص کی شادی ہو تو یقیناً سب کو خوشی ہوتی ہے۔ ایسے ہی ایک جوڑے کی شادی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو دونوں بول نہیں سکتے اور نہ سن سکتے ہیں۔ حال ہی میں ان کی شادی ہوئی ہے جس کی تصویر ان کے بھائی صارم نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر شیئر کی جو بہت وائرل ہو رہی ہے۔
اس پوسٹ میں صارم لکھتے ہیں کہ: '' میری بہن اور بہنوئی دونوں گونگھے اور بہرے ہیں، آج ان کی شادی ہوگئی ہے۔ ان کو آپس میں ایک دوسرے سے شادی کرنے کے لئے کئی مشکلات کا سامنا ہوا اور شاید آگے بھی ہو، آپ سے درخواست ہے کہ ماہم اور علی کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ '' صارم نے گذشتہ پوسٹ میں اپنے متعلق بتاتے ہوئے لکھا کہ: '' میرا نام صارم ہے۔ میں مسکیولر ڈس ارڈر کا شکار ہوں۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان چلنے پھرنے سے قاصر ہو جاتا ہے۔ میں اپنی زندگی سے بالکل تنگ آ چکا تھا۔ میں کبھی اسکول نہیں گیا میں نے گریڈ 4 تک ہوم ٹیوشن لیا پھر بیماری کی وجہ سے مجھے ٹیوشن چھوڑنا پڑا۔ میں مایوسی میں ڈوب رہا تھا میں کچھ نہیں کر سکتا تھا لیکن میں ہمیشہ ایک کامیاب انسان بننا چاہتا تھا جو لاکھوں لوگوں کے لیے مثال بن جائے اور اپنے ملک کی خدمت بھی کرنا چاہتا تھا، ایک دن بستر پر لیٹے ہوئے میں نے خود سے پوچھا کہ صارم کیا ہے؟ میری زندگی کا مقصد؟ کیا آپ کو ساری زندگی معذور رہنا ہے؟ آپ انتظار نہیں کر سکتے کہ کوئی معجزہ آئے اور آپ کو چلائے، میں نے محسوس کیا کہ رات کو اپنے آپ کو کوسنے اور آنسو بہانے کے بجائے کچھ کرنا چاہیے اگر میں واقعی کچھ بننا چاہتا ہوں تو مجھے اس کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، مجھے کچھ منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ میں نے ہمت نہیں ہاری، مجھے احساس ہوا کہ اللہ نے مجھے انسان بنایا ہے اس لیے میں اپنے ملک اور اس کے لوگوں کے لیے کچھ کرنے کا پابند ہوں۔ پھر میں نے اپنی 100% کوششیں کرنے اور نتائج اللہ پر چھوڑنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ بہترین منصوبہ ساز ہے اور بے شک اللہ نے انسان کو بیکار نہیں بنایا بلکہ یہ ہم پر منحصر ہے کہ اللہ نے ہمیں جو حس دی ہے اس سے ہم کیسے کام کرتے ہیں۔
پھر میں نے پہل کرنے کا سوچا لیکن کچھ نہ ہو سکا۔ بعد میں میں نے اپنے دوستوں سے بات کی کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، سب نے مجھے کہا کہ "سوشل میڈیا" اچھ اپلیٹ فارم ہے اور میں ایک اچھا لکھاری اور مقرر بھی ہوں اس لیے مجھے اسے اپنی کامیابی کی سیڑھی کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ بہت سے لوگوں کی زندگیاں یہاں سے بدل گئیں. اس کے بعد میں نے ایک پیج "صارم کی سائٹ" اور اپنے نام سے "صارم حسن" کا ایک یوٹیوب چینل بنایا اور میں اسے آگے بڑھانے کے لیے دن رات محنت کر رہا ہوں۔ اسٹیفن ہاکنگ، نک ووجِک اور منیبہ مزاری کی طرح لاکھوں کے لیے ایک آئیڈیل ایک رول ماڈل اور انسپائریشن بننا میرا خواب ہے۔ میں اپنے جیسے بچوں کے لیے ایک اسکول بنانا چاہتا ہوں جہاں انھیں وہ تمام ضروریات اور آسائشیں ملیں جس کے وہ بہت زیادہ مستحق ہیں۔
میں پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ مجھ جیسے لوگ بھی وہ تمام کام کر سکتے ہیں جو ایک عام آدمی کرتا ہے اس لیے میں مستقبل میں اپنا کاروبار بھی شروع کرنا چاہتا ہوں۔ میں پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ میرے جیسے لوگ بھی عام لوگوں کی طرح زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ مجھے اللہ پر پختہ بھروسہ ہے اور میں جانتا ہوں کہ وہ میرے ساتھ ہے اور میری مدد کر رہا ہے اور جیسا کہ سوشل میڈیا نے زید علی، عصام بیان اوخانو، شاہ ویر جعفری اور بہت سے دوسرے لوگوں کی زندگیوں کو بدل دیا یہ میری زندگی کو بھی بدل دے گا میرا ہر دوسرا خواب بھی ان شاء اللہ پورا ہو گا۔ ''
About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts