قرآن کی تعلیم ہر مرد و عورت پر حاصل کرنا فرض ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب سمیت پاکستان بھر میں ناظرہ قرآن کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جاچکا ہے۔ مگر ناظرہ قرآن لازمی قرار دیے جانے کے بعد اردو بازار اور مارکیٹ میں ناظرہ قرآن اورقرآنی پارے ہی نایاب ہوگئے۔
عدالت نے
درس گاہوں میں ناظرہ قرآن کی لازمی تعلیم کا سلسلہ شروع کرنے کا کہا اور عدالتی حکم کے بعد ججز نے بھی اسکولوں کےدورے بھی شروع کئے تاکہ فیصلے پر عمل درآمد کیا جاسکے۔،
لاہور کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن محمد غیاث کا کہنا ہے کہ
:
''
ناظرہ قرآن پڑھانے کا فیصلہ اس لئے کیا گیا تاکہ دنیا کے ساتھ دینی تعلیم بھی بنیادی طور پر اسکولوں میں بھی دی جائے، البتہ اساتذہ کے قرآن پڑھانے کی صلاحیت کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
''
لیکن سرکاری اورنجی اسکولوں کی انتظامیہ اور والدین بتاتے ہیں کہ:
''
جب ہم نے پارے خریدنے کے لیے دکانوں کارخ کیا تو کسی دکاندار کے پاس پارے ہیں تو کسی کے پاس دستیاب نہیں، کوئی دے رہا ہے تو یدہ ڈبل کر دیا ہے۔ روپے والا پارہ 70 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
جس پر
دکانداروں کا کہنا ہے کہ :
''
مانگ زیادہ بڑھی تو سپلائی کم ہوگئی، جس کی وجہ سے پاروں کا ہدیہ بڑھ گیا ہے۔ لیکن ہم نے جان بوجھ کر نہیں کیا۔