جوتا دکھایا اور جن بھاگ گیا ۔۔ سوشل میڈیا پر مشہور پھونک والے بابا کی ایک اور ویڈیو وائرل، دیکھیے ویڈیو

image

سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز دیکھی ہوں گی جسے دیکھ کر آپ یقین نہیں کر پاتے ہوں گے، کہ یہ بھی اسی معاشرے کا حصہ ہے۔ ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ویڈیو کے بارے میں بتائیں گے جس میں ایک شخص نے جوتا دکھا کر مریض کو صحتیاب کر دیا۔

پاکستان کے صوبے پنجاب میں ایسا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک تقریب کے دوران ایک پیر کے چاہنے والے موجود تھے، دراصل یہ پیر شف شف والی سرکار یا پھونک والی سرکار کے نام سے سوشل میڈیا پر مشہور ہیں۔ پیر کی ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر مشہور ہو گئی جب ان کے مرید ایک تقریب میں موجود تھے۔ انہی مریدوں میں سے ایک مرید آیا، جو کہ طیش میں تھا اور چیخ رہا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ شخص پیر کے پاس آ تا ہے اور پیر کے ساتھ موجود ایک شخص اسے جوتا دکھاتا ہے جس سے وہ دیکھ کر زمین پر گر جاتا ہے۔
جوتا دکھانے سے پہلے پیر نے اس شخص کو دیکھا اور کچھ پڑھ کر پھونکا۔ پیر کے ساتھ موجود شخص پیر کے آگے مائک لگائے ہوئے تھا، جس سے پیر پڑھ کر تقریب میں موجود ہر شخص پر پھونک رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شخص اپنے ہوش میں نہیں تھا اور جیسے ہی اسے جوتا دکھایا، وہ ہوش میں آگیا ہو۔ جوتا دکھانے سے پہلے پیر نے اس شخص کو دیکھا اور کچھ پڑھ کر پھونکا۔
پیر کے ساتھ موجود شخص نے لوگوں کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ یہ جو جنتا جس طاقت سے حملہ کرتے ہیں، یہ سرکار کے جوتے کی مار نہیں ہیں۔ جبکہ اس شخص نے مولوی حضرات کو بھی مخاطب کر کے کہا جو نام نہاد قسم کے مولوی یا پیر لوگوں کو لوٹتے ہیں، آدھا گھنٹہ پڑحائی کرتے ہیں، وہ سرکار کے جوتے کے بھی قابل نہیں ہیں۔ جبکہ اس شخص نے پیر کو اللہ کا ولی بھی قرار دیا۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو گئی ہے جبکہ میمز میں بھی استعمال ہو رہی ہے۔ اس بارے میں سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے یہ سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرنے کا کوئی طریقہ کار ہو یا یہ بھی ممکن ہے کہ ان کی نیت صاف ہو۔ مگر کسی بھی قسم کی ویڈیو پر یقین کرنا آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ انسان کو جوتا دکھانا انسانیت کی تذلیل۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US