اس منہگائی کے دور میں جہاں ہر روز کھانے پینے کی اشیاء سے لے کر، پیٹرول کی قیمتوں تک دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جبکہ مڈل کلاس آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہے اور اس دور میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے۔ ان تمام مشکلات کو ظفر عباس نے اپنے انٹرویو میں بیان کردیا۔
سماجی کارکن ظفر عباس نے حالیہ دنوں سوشل میڈیا وی لاگرز حسن بیگ کو انٹرویو دیا ہے۔ جس میں انہوں نے پاکستان میں عام شہری کے دل کی بات بیان کردی۔ ظفر عباس نے کہا کہ جو لوگ اقتدار پر بیٹھے ہوئے ہیں، انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ غریب کس حال میں ہے، 70 روپے کا پیٹرول ملتا تھا، آج کہاں جا چکا ہے۔
مڈل کلاس انسان کے گھر کا بجٹ پہلی ویڈیو
انہوں نے کہا کہ حال یہ ہے کہ ایک تعلیمی ادارے کی عمارت خالی ہوئی، وہاں ہمیں مفت کھانے کی جگہ بنانی پڑی ہے۔ ظفر عباس نے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا اس جگہ کوئی تعلیم گاہ نہیں بننی چاہئیں تھی؟ کہا کہ مسئلہ تو یہ ہے کہ لوگوں کے پاس کھانے کے پیسے ہی نہیں ہیں، ہمیں پھر کھانے کا انتظام کرنا پڑتا ہے۔
مڈل کلاس انسان کے گھر کا بجٹ دوسری ویڈیو
ظفر عباس نے کہا کہ پڑھے لکھے افراد بھی چوری کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ منہگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ 40 ہزار کمانے والا بھی فقیر ہے۔ گھر کا کرایہ، راشن میں ہی 20 دنوں میں پیسے ختم ہو جاتے ہیں، باقی 10 دنوں کیلئے پیسے وہ شخص کہاں سے لائے گا؟
ظفر عباس کے نزدیک سب سے بڑی لعنت بھوک ہے۔ لوگوں کے گھروں میں فاقے ہورہے ہیں۔ میں نے تو لکھ کر لگا دیا ہے کہ جتنا کھانا کھانا ہے یا پھر گھر لے کر جانا ہے لے جائیں۔
حسن بیگ نے سوال کیا کہ جب حکومت کے کسی فرد سے منہگائی کے حوالے پوچھا جائے تو کہتے ہیں، بڑی تعداد میں موڑ سائیکل، گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔ اس دلیل کے جواب میں ظفر عباس نے کہا یہاں لوگ خودکشی کررہے ہیں، مڈل کلاس ایک وقت کا کھانا کھاتی ہے۔ اسپتالوں کے بارے جاکر دیکھیں کیا حال ہے۔
حسن بیگ کو دیا گیا انٹرویو
ایک رپورٹ کے مطابق 3 سالوں کے دوران 2 ہزار سے زائد میڈیا دفاتر میں کام کرنے والوں کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔
حکومت کی جانب سے مزدور کی اجرت کو کم سے کم 25 ہزار روپے کیا گیا تھا۔ ظفر عباس نے کہا کہ 30 ہزار روپے ماہانہ کمانے والے شخص سے پوچھے کیسے گزرا کررہا ہے۔ مزید کہا کہ کوئی وزیر ایک مہینہ 16 ہزار روپے میں گزار کر دکھائے، پیسے میں دوں گا۔
اگر ایسا ہوا تو پورا خاندان رونے بیٹھ جائے گا، ان وزیروں کے تو ایک دن میں 16 ہزار روپے ایک وقت کے کھانے میں خرچ ہو جاتے ہیں۔ اب سوچئے عوام کسی طرح مہینے کا خرچہ پورا کرتی ہے۔
ظفر عباس نے کہا کہ ضروری نہیں کہ آپ کے گھر والے جب بھوکے سوئے تو آپ کو بھوک کا احساس ہو۔ یہ جو صبح تیار ہو کر آفس جانے کیلئے گھر سے نکلتے ہیں، ان لڑکوں کو 25 ہزار روپے مہینہ ملتا ہے۔
کراچی کے لوگوں کی بات کروں تو سرکاری نوکری کے اشتہار پر لکھا ہوتا ہے کہ کراچی میں رہنے والوں کیلئے کوئی نوکری نہیں، لوگوں کا برا حال کردیا ہے۔
مجھ پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ مارنے والے تمہارے رشتہ دار ہیں؟ مجھے کہا جاتا ہے تم کیوں ایف آئی آر کٹواتے ہو ہمارے خلاف؟
حال ہی میں حادثے میں انتقال ہو جانے والے نوجوان حسین کے بارے میں بتایا کہ اب تک اس کیس میں بھی کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عام انسان مر گیا تو کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔