کراچی ویسے تو کئی وجہ سے جانا جاتا ہے چاہے مزار قائد ہو یا پھر سی ویو کراچی کی ایک پہچان ہے۔ لیکن ان سب میں کراچی کی ترجمانی کرانی کی ہی ایک سواری کر رہی ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو کراچی کی ڈبلیو گیارہ W 11 کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے۔
کراچی کی ڈبلیو گیارہ W 11 کراچی والوں میں بے حد مقبول ہے، جبکہ یہ منی بس واحد بس ہے۔ جو کہ بیرون ملک میں بھی پاکستانی کے سافٹ امیج کو اجاگر کر رہی ہے۔ کراچی کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک مسافروں کو منزل تک پہنچاتی یہ بس اپنی تیزرفتاری اور جگمگاتی لائٹس کی وجہ سے مشہور ہے۔
گلشن معمار سے کیماڑی تک کے روٹ پر w 11 گزشتہ 20 برس سے زائد عرصے سے چل رہی ہے۔ جبکہ یہ واحد روٹ ہے جس میں بسوں کی تعداد باقی بسوں سے زیادہ ہے۔ شروعات میں منی بس کے نام سے کراچی میں بس سروس کا آغاز ہوا تھا، تاہم زمانے کی تبدیلی نے W 11 کی باڈی کو بھی تبدیل کیا۔
ایک زمانہ تھا جب کراچی کی اس پہچان کی سونے کی چابی ہوا کرتی تھی، ڈرائیورز W 11 کو خوب شوق سے سجایا کرتے تھے۔ جبکہ اس بس میں چڑھنے والے مسافر بھی بس کے منفرد انداز اور گانوں سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔
ڈرائیورز ماضی میں بے حد کمایا کرتے تھے۔ تب ہی وہ بس پر بھی خرچہ کیا کرتے تھے۔ کراچی کی اس منی بس کی سجاوٹ پر جتنا پیسہ لگایا جا سکتا ہے ڈرائیورز لگاتے تھے۔
W 11 کی سجاوٹ میں ویسے تو لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں مگر ایک اندازے کے مطابق 2 لاکھ سے زائد روپے بس کی سجاوٹ ہر خرچ ہوتے ہیں۔
کراچی کی W 11 کی خاص بات یہ ہے کہ اس بس میں چمک پٹی کا کام اس باریکی سے کیا جاتا ہے کہ دیکھنے والا بس کی خوبصورتی میں کھو سا جاتا ہے۔ بس کا اندرونی حصہ اور بیرونی حصہ W 11 کے باقی بسوں سے مختلف ہونے کی دلیل دیتا ہے۔
بس میں اوپر کی طرف تاج لگایا جاتا ہے جو کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کہ ملکہ کے سر پر تاج ہو۔ اسی طرح مختلف رنگ کے کپڑے بس میں لٹکائے جاتے ہیں۔ کیا کبھی رات کے اندھیرے میں پائل کی آواز کو محسوس کیا ہے؟ بالکل ایسی ہی پائل کی آواز اس منی بس میں لگے گھنگرؤں کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ خاموشی میں W 11 کے ہارن کے ساتھ اسے مزید خوشگوار بنا دیتا ہے۔
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ کراچی کی اس ملکہ کی خوبصورتی سے غیر ملکی بھی متاثر ہوئے ہیں۔ جب ہی تو غیر ممالک میں بھی W 11 اپنی گھات بٹھا رہی ہے۔ آسٹریلیا میں ایک ایسی ٹرانس سروس چلائی جاتی ہے جو کہ W 11 ہی سے متاثر ہے۔ اس ٹرانس کو کراچی کی منی بس ہی کی طرح سجایا گیا ہے، چمک پٹی کے کام کے لیے باقاعدہ کراچی کے کریگر بلائے گئے تھے البتہ کنڈیکٹرز آسٹریلیا کے اپنے تھے۔
اسی طرح برطانیہ میں بھی W 11 موجود ہے، چیمپئینر ٹرافی کے فائنل میں جب پاکستان جیتا تھا تو پاکستانیوں نے اس منی بس پر پی کراچی میں جس طرح چھتوں پر سوار ہو کر سفر کرتے ہیں اسی طرح سوار ہو کر اینجوائے کر رہے تھے۔
کراچی یہ بس غیر ممالک کی سڑکوں پر بھی دیکھی گئی ہے جسے دیکھ کر بے شمار لوگوں نے داد بھی اور حیرت کا بھی اظہار کیا۔ کیونکہ آرٹ کا ایسا شاہکار انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔
اس کے علاوہ کراچی کی ڈبلیو گیارہ کا آرٹ دنیا بھر کی بسوں پر بھی ان تصاویر میں نظر آتا ہے۔