جب بھی کوئی پیارا دنیا سے جاتا ہے تو شدت سے اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ وہ لمحات ناقابلِ برداشت ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن مختلف روایات اور مذاہب میں ان پیاروں کو یاد کرنے کے طریقے مختلف ہیں۔ دل سے تو سب ہی یاد کرتے ہیں۔
مگر کچھ مذاہب کے ماننے والے لوگ مر جانے والوں کے غم میں شمعیں روشن کرتے ہیں، موم بتیاں جلاتے ہیں۔ جس کا مقصد ان کو یاد کرنا ہے، ان کی قربانیوں کو سراہنا ہے۔
یہ رواج کہاں سے آیا؟
دراصل
ابتدائی طور پر 4 ویں اور 5 ویں صدی کے شروع میں مختلف تہذیبوں میں یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مرنے والے کے ساتھ آسمانی بلائیں زیادہ رونما ہوسکتی ہیں یا ان کو غیر مخلوق جنات نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ لہٰذا جب مردے کو دفن کرنے کے لئے یہودی اور عیسائی جاتے تھے تو وہ اپنے ساتھ لکڑی کے اندر جلتی ہوئی مضبوط روشن شمعیں یا موم بتیاں لے کر جاتے تھے جس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ یہ شمعیں مردوں کی حفاظت کریں گی، ان کو تکلیف سے بچائیں گی۔
یونانیوں اور رومیوں میں بھی اسی طرح کی روایات تھیں اور وہ اپنے آخری سفر پر مُردوں کی رہنمائی کے لیے موم بتیاں یا مشعلیں استعمال کرتے تھے۔ یورپ اور ایشیا میں ابتدائی کافر ثقافتوں نے اپنے مرنے والوں کو ان کی اگلی زندگی میں روشنی دینے کے لیے موم بتیوں اور چراغوں کے ساتھ دفن کرنا شروع کیا اور اب یہ ایک ٹرینڈ بن گیا ہے۔
اب مسلمان ممالک میں بھی ان لوگوں کے لئے شمعیں روشن کی جاتی ہیں جن کو نا حق ظلم کرکے مارا گیا ہو۔