برطانیہ میں دو افراد کو ملک کے سب سے مشہور درختوں میں سے ایک کو ’جان بوجھ کر‘ کاٹنے کا قصوروار پایا گیا اور ان کو چار سال سے زیادہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیو کیسل کراؤن کورٹ کی ایک جیوری نے دو دوستوں 39 سالہ ڈینیئل گراہم اور 32 سالہ ایڈم کیروتھرز کو 2023 میں درخت کاٹنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔یہ درخت شمالی انگلینڈ میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی جگہ ہیڈرین کی دیوار کے ساتھ تقریباً 200 سالوں سے کھڑا تھا۔ یہ درخت اتنا حیران کن تھا کہ اسے 1991 کی ہالی ووڈ فلم ’رابن ہڈ: پرنس آف تھیوز‘ میں دکھایا گیا تھا۔عدالت نے ان دونوں کو سزا سناتے ہوئے جج کرسٹینا لیمبرٹ نے کہا کہ ان کے اقدامات میں ’منصوبہ بندی اور تیاری‘ شامل تھی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو صدمہ ہوا۔گراہم اور کیروتھرز کو چار سال اور تین ماہ کی سزا سنائی گئی ہے۔اس سے قبل مئی میں جب ان دونوں کو مجرم قرار دیا گیا تھا تو پراسیکیوٹر رچرڈ رائٹ نے کہا کہ ’دونوں ملزمان 27 ستمبر 2023 کی رات ڈینیئل گراہم کی رینج روور گاڑی میں ہیگزام کے قریب اس مقام پر پہنچے اور چند ہی منٹوں میں درخت کو کاٹ ڈالا۔‘رچرڈ رائٹ نے مزید بتایا کہ ’اپنا احمقانہ مشن مکمل کرنے کے بعد دونوں واپس کارلائل کی طرف روانہ ہو گئے، جہاں وہ رہائش پذیر تھے۔‘ڈینیئل گراہم کے فون سے ملنے والی ویڈیو میں چینسا کی واضح آواز اور درخت کے گرنے کا منظر موجود تھا جو دونوں نے دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی شیئر کی تھی۔اس کے اگلے دن گراہم نے کیرودرز کو ایک وائس میسج میں کہا کہ ’یہ وائرل ہو چکا ہے، یہ عالمی سطح پر پھیل چکا ہے، آج رات یہ آئی ٹی وی نیوز پر بھی آئے گا۔‘
گیل گل کرسٹ نے کہا کہ ’صرف تین منٹ میں گراہم اور کیرودرز نے درخت کی تاریخی وراثت کا خاتمہ کر دیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پراسیکیوٹر نے کہا ’وہ دونوں (ملزمان) اس پر خوش ہو رہے تھے، وہ اس پر فخر کر رہے تھے، یہ ان لوگوں کا ردعمل ہے جنہوں نے یہ کیا، انہیں اب بھی یہ مزاحیہ یا ہوشیاری یا بڑا کارنامہ لگتا ہے۔‘
کراؤن پراسیکیوشن سروس نارتھ کی گیل گل کرسٹ نے کہا کہ ’صرف تین منٹ میں گراہم اور کیرودرز نے درخت کی تاریخی وراثت کا خاتمہ کر دیا۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری کمیونٹی ان افراد کو مجرم قرار دیے جانے پر کچھ حد تک سکون محسوس کرے گی۔‘