دنیا میں کئی مذاہب اور ثقافتیں ہیں جو کہ قدیم زمانوں سے چلتی آ رہی ہیں، کچھ منفرد ہوتی ہیں اور کچھ حیرت انگیز۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو شب چلہ سے متعلق بتائیں گے۔
کل کی رات ایرانی "شب یلدہ" کے طور پر منائیں گے۔ یہ رات باقی راتوں سے کافی لحاظ سے مختلف ہے، جبکہ اس رات کے لیے ایرانی بہت کچھ اہتمام کرتے ہیں۔
شب یلدہ کو ایرانی زبان میں شب چلہ کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے۔ یہ رات بڑی راتوں میں شامل ہے جو کہ 21 دسمبر کو منائی جاتی ہے، جو آخری ایرانی کیلینڈر "آزار" میں آتی ہے، آزار ایرانی کیلینڈر میں آخری مہینہ ہے۔
اس اہم رات کے موقع پر ایرانی اپنے گھروں میں رہتے ہیں جبکہ مختلف قسم کے کھانے تیار کرتے ہیں۔ گھر میں پوری فیملی ایک جگہ اکٹھی ہوتی ہے اور میٹھے لوازمات سے لطف انداز ہوتی ہے۔ جس جگہ ایرانی فیملی جمع ہوتی ہے اسے ایرانی زبان میں کرسی کہا جاتا ہے۔
اس رات کو ایرانی حافظ دیوان کو پڑھتے ہیں۔ حافظ دیوان مشہور فارسی شاعر خواجہ شمس الدین محمد حافظ شیرازی کی شاعری ہے جسے گھروالے پڑھتے ہیں۔
فیملی کا ہر میمبر حافظ دیوان میں سے کوئی ایک نظم پڑھتا ہے۔ بے ترتیب منتخب کی گئی نظم کو ہر فیلی ممبر پڑھتا ہے، اور پھر فیلی کے دیگر افراد نظم پڑھنے والے کو نظم میں اس شخص کے لیے کیا راز چھپا ہے، وہ بتاتے ہیں۔
دراصل یلدہ سردیوں کی پہلی 40 راتوں کو ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے شب چلہ کہا جاتا ہے۔ جس کے معنی ہیں چالیس دنوں کی رات۔
یہ چالیس دن اس لیے اہمیت کے حامل ہیں کیوںکہ ایرانی ثقافت میں صوفی چالیس دن کے چلے پر جاتے تھے، اور پھر چالیس دن بعد ہی اپنے گھر والوں سے ملاقات کرتے تھے۔
چلے کا تصور آتش کی پوجا کرنے والے مذہب کے لوگوں میں بھی پایا جاتا ہے، اس مذہب میں کہا جاتا ہے کہ ان راتوں میں آہریمان (شیطانی طاقت) راتوں میں کافی فعال ہوتی ہے۔ اسی لیے لوگ راتوں کو جاگ کر اپنی حفاظت کرتے ہیں۔