ماں نے مجھے گود تو لے لیا، مگر قبول نہ کیا، لیکن ۔۔ ایک ایسی لڑکی کی داستان جسے ماں باپ نے یتیم خانے میں چھوڑ دیا

image
باپ کی محبت اور شفقت بچوں کے لیے زندگی میں کامیابی کا زینہ ہوتی ہیں۔ لڑکیوں کا تو سہارا ہی باپ ہوتا۔ جو ان کے ہر قدم کو مضبوط بناتا ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں ایک لڑکی نے اپنے والد کے بارے میں بتایا کہ جب میں 6 ماہ کی تھی تو مجھے میرے سگے باپ نے چھوڑ دیا تھا۔ میری ماں نے نا چاہتے ہوئے بھی مجھے یتیم خانے میں ڈال دیا۔
پھر ایک دن مجھے میرے دوسرے والدین نے گود لے لیا۔ کیونکہ جیشری ماں (دوسری ماں) بانجھ تھیں۔ انہوں نے اور جتن (پاپا) نے مجھے اپنی بیٹی بنا کر گود لے لیا۔ سب لوگ مجھ سے خوش تھے۔ مجھے بھی وہ میرے اصلی والدین لگتے تھے۔ لیکن جب بھی میں اپنے ننھیال جاتی تھی تو والدہ کے گھر والے مجھے کالا کہہ کر پکارتے، مجھے برا بھلا کہتے۔ میں 7 سال کی تھی مجھ سے سب دور بھاگتے ۔مجھے یہ سب باتیں بہت محسوس ہوئیں۔ میں گھر آکر روتی تھی۔ والدہ نے بھی کچھ وقت بعد برا سلوک کرنا شروع کر دیا تھا۔ جس کے بعد میں نے چپ رہنا شروع کیا۔ جس سے میری دماغی حالت پر اثر پڑا اور 9 سال کی عمر میں مجھے دماغی امراض ہوگئے۔
مجھے میرے پاپا جتن نے سنبھالا، انہوں نے میری خاطر سب سے رشتہ توڑ دیا۔ ممی کو بھی سمجھاتے تھے کہ تم اسے گود لے کر گھر آئی ہو اور اپنے مہیکے والوں کی باتوں میں آ کر بچی کا مستقبل خراب کر رہی ہو۔ مجھے دورے پڑنے لگے۔ میں بڑی ہوئی تو بھی ممی نے مجھ سے رویہ درست نہ کیا۔ میرے پاپا نے مجھے ہر مشکل وقت سے نکالا۔ میرا علاج کروایا اور جب میں بالکل ٹھیک ہوگئی تو گھر پر میرے ساتھ وقت گزارا۔ میں نے انٹرمیڈیٹ کے بعد فیشن ڈیزائننگ کا فیصلہ کیا تو بھی پاپا ہی تھے جنہوں نے میری مدد کی۔ میرا حوصلہ بڑھایا۔ مجھے سہارا دیا۔ اور کہا بیٹی جو چاہے گی، وہی ہوگا۔ اتنے سالوں میں بھی دوسری ماں قبول نہ کر سکی تھی۔ لیکن جب میں گولڈ میڈل لے کر گھر آئی اور ایک کامیاب فیشن ڈیزائنر بنی تو والدہ نے مجھے قبول کیا۔ میں ہاتھ جوڑ کر لوگوں سے کہتی ہوں بچوں کو گود لو تو ان کی قدر کرو، ان کو دماغی مرض میں مبتلا نہ کرو۔ میں تو زندہ بچ گئی۔ ہر کوئی اپ کا غلط رویہ برداشت نہیں کر سکتا۔

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts