پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین اور شوبز کی اداکارہ طوبیٰ انور کے درمیان خلع سے متعلق بحث جاری ہے۔ دونوں معروف شخصیات اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر خلع لینے اور طلاق لینے کے حوالے سے وضاحتیں پیش کر رہی ہیں۔
حال ہی میں عامر لیاقت حسین کا اہلیہ دانیہ شاہ کے ہمراہ ایک انٹرویو بہت وائرل ہوا جس میں انہوں طوبیٰ انور سے متعلق کہا کہ وہ اب بھی ان کی اہلیہ ہیں۔ ان کے درمیان طلاق نہیں ہوئی ہے جس کے جواب میں سیدہ طوبیٰ کا بھی رد عمل سامنے آیا۔
گذشتہ روز اداکارہ طوبیٰ انور نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر طویل پوسٹ شئیر کی جس میں انہوں نے کہا کہ ان کی اور عامر لیاقت کے درمیان طلاق ہوچکی ہے۔
سیدہ طوبیٰ انور نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتی ہوں کہ میں نے بطورِ پاکستانی شہری اپنے آئینی حق کے مطابق عدالتی نظام کے ذریعے اپنے سابق شوہر سے طلاق لینے کا انتخاب کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ طلاق معزز عدالت اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قوانین کے تحت ہوئی، میڈیا پر جو بھی کہا جا رہا ہے وہ حقیقت کے برعکس ہے اور قانون کی عدالت میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
سیدہ طوبیٰ انور نے کہا کہ میں اسلامی اسکالرز سے بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ ان خواتین کے لیے آواز اٹھائیں جو شریعت اور پاکستان کے آئین کے مطابق اپنے حقوق استعمال کرنے کا انتخاب کرتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسلام خواتین کو طلاق لینے کی اجازت دیتا ہے اگر شادی اب کام نہیں کر رہی ہے، خراب شادی سے خوبصورتی سے نکلنا ایک حق ہے نہ کہ گناہ۔
اب طوبیٰ انور کی پوسٹ وائرل ہونے کے بعد عامر لیاقت بھی اپنی بات پر قائم رہے اور ایک اور جوابی پوسٹ کر ڈالی۔انہوں نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایف ایچ ایم پاکستان کے انٹرویو کا خصوصی کلپ دوبارہ شئیر کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ کان کھول کر سب سن لیں کوئی بھی عدالت میں جاکر خلع کی اپیل کردے اور مجسٹریٹ دوسرے فریق کی موجودگی کے بغیر فیصلہ کر ڈالے تو کیا آسمانوں سے اتری 1442 برس سے رائج شریعت مطہرہ صرف 15 برس پرانے عائلی قوانین، اور وہ بھی جو روحِ اسلام کے خلاف ہوں اس کو قبول کر لے گی؟
عامر لیاقت نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ جو شریعت کے خلاف ہم اس کے خلاف ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نافذ کردہ اسلام کوقبول نہیں کرتا وہ اپنا اسلام کم از کم پاکستان سے دور رکھے۔
پوسٹ کے آخر میں انہوں نے ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے لکھا کہ طوبیٰ اب بھی میری بیوی ہے جب تک طلاق نہیں ہوجاتی۔