دنیا میں بہت کم ہی ایسے لوگ ہیں جو اجرت کے عوض پوری تنخواہ لینا پسند کرتے ہیں ورنہ اکثر لوگ تو بناء کام کیے بھی پوری تنخواہ لینا چاہتے ہیں۔ ایسے مثالی لوگ ہمیں اپنے اطراف کم ہی نظر آتے ہیں۔ لیکن بھارت کے ایک پروفیسر نے خداری کی اعلیٰ مثال قائم کر دی۔
پروفیسر للن کمار نے 24 لاکھ روپے کی تنخواہ حکومت کو واپس کردی، ان کا کہنا ہے کہ جب میں نے کلاس ہی نہیں لی، پڑھایا ہی نہیں تو پیسے کس بات کے لوں۔
یقیناً آپ کو بھی تعجب ہو رہا ہوگا کہ کیسے ایک شخص نے اپنی اتنی بھاری تنخواہ واپس کردی۔ تفصیلات کے مطابق بہار کے علاقے مظفر پور میں واقع بابا صاحب بھیم راؤ یونیورسٹی میں ہندی کے اسسٹنٹ پروفیسر للن کمار نے اپنی 2 سال، 9 ماہ کی پوری تنخواہ کالج انتظامیہ کو واپس کر دی کہ اس دوران کوئی بھی طالبعلم مجھ سے ہندی پڑھنے نہیں آیا، تو میں پیسے کس بات کے لوں؟
واپس کی گئی رقم 23 لاکھ 82 ہزار 228 روپے ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار کی کلاس میں گذشتہ 2 سال اور 9 ماہ میں طلبا کی حاضری صفر رہی۔
ڈاکٹر للن کمار نے 24 لاکھ روپے کا چیک یونیورسٹی کے رجسٹرار آفس میں جمع کروایا۔
یونیورسٹی رجسٹرار نے پہلے تو چیک قبول کرنے سے انکار کیا لیکن پھر ڈاکٹر للن کمار نے کہا کہ اگر چیک قبول نہ کیا گیا تو میں نوکری چھوڑ دوں گا۔
آخر کار رجسٹرار کو اسسٹنٹ پروفیسر کا چیک قبول کرنا پڑا۔
واضح رہے ڈاکٹر لالن کمار ویشالی ضلع کے رہنے والے ہیں اور ایک عام کسان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔