بدھ کو مرد بازار نہیں جاتے اور عورتیں گھر سے نکلتے وقت یہ عجیب نقاب پہن لیتی ہیں تاکہ ۔۔ عمان کے وہ حیران کن حقائق جو آپ نے پہلے کبھی نہیں سنے ہوں گے

image

گوادر کا نام تو ہم سب پاکستانیوں نے سنا ہے۔ اس کا علاقہ اور پورٹ پاکستان کیلئے سونے کی چڑیا ہے۔ جو آج تک دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے لیکن یہ علاقہ ہم نے عمان سے خریدا تھا تو آئیے آپکو آج عمان کے بارے میں دلچسپ و حیران کن حقائق بتاتے ہیں۔

عمان کی تاریخ:

عمان کا پورا نام سلطنت عمان ہے۔ اس کے سلطان جنہوں نے عمان کو دنیا کا حسین ترین ملک بنایا ان کا نام ہے سلطان قبوس بن سعید ہے۔ 1970 تک یہاں بھارتی روپیہ اور ماریا تھریسا تھالر کرنسی کے طور پر چلتا تھا تاہم پھر اسے عمانی ریال سے تبدیل کر دیا گیا۔ یہ دنیا کی تیسری بڑی طاقتور کرنسی ہے۔ ایک عمانی ریال 477 پاکستانی روپے زیادہ رقم بنتی ہے۔

ہر شخص کو گھر بنا کر حکومت دیتی ہے:

جی ہاں آپ صحیح سمجھے ہیں جب بھی کوئی عمان کا شہری 18 سال کا ہو جاتا ہے تو وہاں کی حکومت اسے گھر بنانے کیلئے جگہ فراہم کرتی ہے اور اگر اس کی تنخواہ 1 ہزار ڈالر سے کم ہو تو اسے خود گھر بنا کر بھی دیتی ہے۔

بلوچی لوگ عمان میں:

کہا یہ جاتا ہے کہ آج بہت سے بلوچ عمان کر ہائشی ہیں اور نہ صرف رہائشی ہیں بلکہ وہاں کی فوج کا بھی حصہ ہیں۔

عورتوں کا بازار:

یہ عورتوں کا بازار بدھ کے روز لگتا ہے اور اس دن کوئی بھی مرد ان بازاروں میں داخل نہیں ہو سکتا حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس بازار میں دوکاندار بھی عورتیں ہی ہوتی ہیں اور خریدار بھی۔ یہاں سے خواتین آرام سے گھریلو اشیاء اور اپنے کپڑے وغیرہ خرہید لیتی ہیں۔

خاص قسم کا نقاب پہننا:

عمان کی عورتیں ایک خاص قسم کا نقاب پہنتی ہیں جو کہیں اور نہیں پہنا جاتا یہ نقاب یہاں اس لیے پہنا جاتا ہے کہ عمان کے ایک شہر سلا میں مشہور جادوگر سامری رہتا تھا جو ان خواتین کے پاؤں پر شیطانی عمل کرتا تھا۔

اسی سے بچنے کیلئے یہاں کی خواتین نے یہ مکھٹ کی طرح کا نقاب کرنا شروع کر دیا تا کہ پہچانا نہ جائے کہ کون عورت آ رہی۔ بس آہستہ آہستہ یہ نقاب یہاں کہ رسم و رواج میں شامل ہو گیا۔

عمان میں غربت کا راج:

1970 سے پہلے عمان میں بہت زیادہ غربت ہوا کرتی تھی اس کی وجہ یہ ہے کہ سلطان سعید بن تیمور نے تیل و آئل کے زخائر ملنے کے بعد بھی اپنے ملک پر پیسہ نہ لگایا اور یہ زمانہ قدیم کی طرح سمندر مچھلیاں پکڑ کر، بکریاں، گھوڑے اور اونٹ پال کر گزارا کرتے تھے۔ مگر پھر ان کے بیٹے قبوس بن سعید نے ہی ان کی حکومت کا تختہ پلٹا۔

ماضی میں گوادر ہندوستان کو بیچنے کی کوشش:

سلطان قبوس کے والد سلطان تیمور بن سعید کوڑیوں کے بہاؤ گوادر کو نہرو حکومت کو بیچنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے منع کر دیا کہ اس علاقے کو لیکر ہم کیا کریں گے مگر 1947 کے بعد سے ہی پاکستنان کی اس پر نظر تھی اور پاکستانی حکومت نے اسے 30 لاکھ امریکی ڈالر میں 1958 میں خرید لیا۔

ویٹر ٹپ ہی نہیں لیتے:

یہ ملک ہر شخص کا پسندیدہ ملک ہے کیونکہ انتہا درجے کے اس خوبصورت ملک میں آپ سے ویٹر ٹپ نہیں لے گا اور نہ ہی حکومت آپ سے کسی چیز پر ٹیکس لے گی۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس کی معیشت بہت مضبوط ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts