مہنگی ترین طلاق، بچوں کو ہر سال کتنی رقم دینی ہوگی، دبئی کے محمد بن راشد کی دوسری اہلیہ سسرال چھوڑ کر لندن کی عدالت میں کیوں گئیں؟

image

عرب شہزادے اور شہزادیاں دنیا بھر میں توجہ حاصل کرنا بخوبی جانتے ہیں، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو کہ اپنے عمل کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہو گئے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو شہزادی حیاء کے بارے میں بتائیں گے۔

شہزادی حیاء اردن کے بادشاہ حسین کی بیٹی ہیں۔ جبکہ ملکہ عالیہ ان کی والدہ ہیں۔ شہزادی حیاء بادشاہ عبداللہ کی ہالف بہن بھی ہیں۔ شہزادی حیاء اردن میں پیدا ہوئی تھیں، ابتدائی تعلیم اردن ہی میں حاصل کی، شہزادی حیاء نے اعلی تعلیم بیرون ملک سے حاصل کی تھی، برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے شہزادی نے فلسفہ، سیاسیات اور اکنامکس میں گریجویشن کیا ہے۔

شہزادی حیاء اور شیخ مختوم کے میڈیا کے مطابق دو بچے ہیں ایک شہزادی الجلیلہ اور شہزادہ زید۔

شیخ مختوم اور شہزادی حیاء دونوں کی زندگی خوشگواری گزر رہی تھی، دونوں کو کئی تقاریب میں ایک ساتھ دیکھا گیا ہے۔ اور دونوں تقاریب میں محو گفتگو بھی پائے گئے تھے۔ لیکن شہزادی کے لیے مشکلات کھڑی ہو گئی تھیں۔ جب ایک برطانوی بادی گارڈ اور ان کے معاشقے کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل۔ہو گئی تھیں۔

شہزادی اور شیخ کے تعلقات اس خبر کے بعد سے خراب ہو گئے تھے، یہی وجہ تھی کہ شہزادی نے اپنے بچوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات کو چھوڑ کر برطانیہ میں سیاسی پناہ لے لی تھی۔ شہزادی حیاء کو تشویش ہے کہ اب ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں جبکہ شیخ مختوم نے لندن کی عدالت میں بچوں کی حوالگی کے لیے درخواست دے دی ہے۔ شہزادی حیاء کی جانب سے بھی لندن کی عدالت میں فورس میرج ایکٹ کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی عدالت کی تاریخ کا مہنگا ترین طلاق کا کیس ہے، جس میں 500 ملین یورو یعنی پاکستانی تقریبا 1 کھرب 50 ارب 55 کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ شیخ محمد بن راشد المختوم کو شہزادی حیاء کو 251 اعشاریہ 1 ملین یورو یعنی پاکستانی تقریبا 52 ارب 75 کروڑ سے زائد کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا، جبکہ دونوں بچوں کو بھی سالانہ 5 اعشاریہ 6 ملین یورو یعنی تقریبا 1 ارب 17 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کی رقم ادا کرنے کے احکامات دیے گئے تھے۔ واضح رہے یہ ان رقوم کی ادائیگی کے احکامات 2021 میں دیے گئے تھے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts