تیر، بلا اور شیر کا نشان کیوں ضروری ہے، پاکستان کی مشہور سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشان کے پیچھے کیا کہانی چھپی ہے؟

image

پاکستانی سیاسی جماعتیں اپنی جگہ بنانا جانتی ہیں، لیکن عوام میں ان جماعتوں کی پہچان کی ایک بڑی وجہ ان کا انتخابی نشان ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو سیاسی جماعتوں کے لیے منفرد اور دلچسپ انتخابی ناموں کے نظریے کے بارے میں بتائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف:

پاکستان تحریک انصاف کے چئیر مین عمران خان کے نظریے سے اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے، کہ انہوں نے سیاسی طور پر انتخابی نشان بلا ہی کیوں چنا۔

اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ وہ خود کرکٹ کا حصہ رہ چکے ہیں اور پاکستانیوں میں گیند اور بلے جیسے نام کافی عام ہیں۔ دوسری اہم وجہ یہ بھی ہے کہ یہ بلا دھنائی کے کام بھی آتا ہے، اور خان صاحب کرپٹ مافیا اور عوام دشمن عناصر کی اسی بلے سے دھنائی کا عزم رکھتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن:

پاکستان مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان ویسے تو شیر ہے، جو کہ جنگل کا بادشاہ بھی کہلاتا ہے، مگر پاکستانی عوام میں بھی یہ جانور خاصہ مقبول ہے۔

مسلم لیگ ن جس طرح اپنے سیاسی بیانیے میں شیر کی نگاہ اور اسی کی طرح طاقت رکھنے کا عزم لیے ہوئے ہے، یہی وجہ ہے کہ شیر کا نشان بھی منتخب کیا، جو کہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ مسلم لیگ ن یعنی نواز میں شیر اور شیرنیاں موجود ہیں۔

ایک مرتبہ جب الیکشن کمیشن بلی کے نشان کو انتخابی نشان کے طور پر تسلیم کیا تو مسلم لیگ ن یہ کہہ کر اعتراض اٹھایا تھا کہ بلی اور شیر کے نشان میں مماثلت ہوتی ہے، جس سے دیہاتی اور کم پڑھے لکھے افراد ووٹ دیتے وقت اس با تکا اندازہ نہیں لگا پاتے، اور غلط کینڈیڈیٹ کو ووٹ دے آتے ہیں۔

جے یو آئی ایف:

جمیعت علمائے اسلام ف کی جانب سے کتاب کے نشان پر انتخابات لڑے ہیںِ، البتہ جھنڈا سفید اور سیاہ رنگ کا ہوتا ہے۔

دی اٹلانٹک کی رپورٹ کے مطابق متحدہ مجلس عمل ایم ایم اے کی جانب اس انتخابی نشان کا استعمال کیا جاتا تھا، جس پر کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعتراض بھی کیا گیا، اور الیکشن کمیشن میں یہ اعتراض داخل کیا گیا تھا کہ ایم ایم اے مذہبی کتاب کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہی ہے۔

لیکن 2007 میں ایم ایم اے کے خاتمے کے بعد یہ نشان کتاب جمیعت علمائے اسلام ف کے پاس چلا گیا، جے یو آئی ایف کا اس حوالے سے نظریہ بھی واضح رہے، چونکہ کتب علم کی ایک ذریعہ ہے، یہی وجہ ہے کہ جے یو آئی ایف نے اس نشان کا انتخاب کیا، دوسری اہم وجہ یہ بھی ہے کہ مذہبی تعلیم کے سلسلے میں کتب اہم کردار ادا کرتی ہیں، مدارس کے حوالے سے خود جے یو آئی ایف کردار بھی ادا کرتی دکھائی دیتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ:

متحدہ قومی موومنٹ کی شروعات ایک ایسے شخص کی جانب سے کی گئی تھی جو خود بھی عام سی زندگی گزر بسر کر رہا تھا، کراچی کی سیاسی صورتحال میں اس جماعت کے نوجوان کارکنوں نے اپنا حصہ خوب ڈالا، اگرچہ یہ جماعت کئی حوالوں سے بدنام بھی ہے۔

لیکن جس طرح ایم کیو ایم ابتدائی دور میں شہرت حاصل کر رہی تھی، اسی طرح اس جماعت کا انتخابی نشان بھی کافی دلچسپ تھا۔ کراچی میں بھی پتنگ بازی کا رجحان کافی حد تک تھا، اور انتخابی نشان بھی کچھ ایسا ہی ہونا چاہیے، جو کہ کراچی والوں کے قریب ہو۔

پاکستان پیپلز پارٹی:

پاکستان پیپلز پارٹی کا ترانی دلاں تیر بجا کافی مقبول ہوا ہے، لیکن اس ترانے میں تیر لفظ دراصل اس جماعت کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے۔

کیونکہ تیر کا نشان پیپلز پارٹی کے لیے مثبت بھی ثابت ہوا ہے اور سیاسی جدوجہد میں خوب دفاع کرتا بھی دکھائی دیتا ہے، یعنی ایک تیر سے دو نشان، یہ مثال پاکستان پیپلز پارٹی پر بیٹھتی ہے جو کہ ہر موقع جو فیصلہ کرتی ہے سوچ سمجھ کر کرتی ہے اور اگر ایک بار تیر کمان سے نکل جائے تو پھر اس پر قائم رہتی ہے۔

ایک اور اہم وجہ یہ بھی ہے کہ پی پی پی اور تیر کا نشان پر بے نظیر نے بھی الیکش لڑا تھا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts