شیخ محمود آفندی یہ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے پورے ترکی میں دین اسلام کو پھیلایا۔ کچھ دن پہلے ان کے انتقال کی خبر سامنے آئی تھی جس پر پورا ترکی سڑکوں پر نکل آیا اور ان کا جنازہ پڑھا۔
آج ہم آپ کو ان کے بارےمیں وہ معلومات فراہم کرنے جا رہے ہیں جو شاید ہی آپ نے پہلے کبھی سنی ہوں گے، آئیے جانتے ہیں ان کے بارے میں مزید۔
جس دور میں خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا اس دور میں یہ اپنے گاؤں میں علماء کرام سے قرآن پاک اور دین اسلام کی تعلیمات حاصل کرتے تھے اور جب بھی سیکیورٹی فورسز ان کے پاس آتیں کہ دیکھا جائے آخر یہ کر کیا رہے ہیں تو ان کے آنے سے پہلے یہ بچے کھیتی باڑی میں مصروف ہو جاتے۔ اسی صورتحال میں شیخ محمود آفندی کے دو خلفاء کو شہید کر دیا گیا۔
پھر یہ گاؤں سے کچھ عرصے بعد شہر میں ایک مسجد میں آ گئے جہاں 40 سال دین کی تعلیم دی مگر 18 سال ان کے پیچھے نماز پڑھنے والا کوئی نہ تھا۔ آخر کار کہا یہ جاتا ہے کہ موسیٰ آنجانی نامی آدمی نے اپنے بچے ان کے پاس پڑھنے بھیجے اس کے بعد تدریس کا عمل شروع ہو گیا پھر جب مصطفیٰ کمال آتا ترک کی جب حکومت قائم ہوئی تو۔
پھر سے سختی ہوتی دیکھ کر انہوں نے دین کی تعلیم نہیں روکی بلکہ ہاتھوں کی انگلیوں کے اشارے سے بچوں کو حج و نماز کے مسئلے بتائے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان ان سے کافی متاثر تھے۔
اور ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش بھی کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جہاں ان کے جنازے پر بہت سے لوگ شریک ہوئے وہاں ہی رجب طیب اردوان نے ان کے جنازے کو کندھا بھی دیا۔
اس کے علاوہ یہاں آپکو یہ بھی بتانا چاہیں گے کہ شیخ محمود آفندی جس محلمے میں رہتے ہیں وہاں ہی رہنے والا ایک شخص عیسیٰ منصوری لکھتے ہیں کہ اس محلے میں آتے ہی یوں محسوس ہوتا ہے کہ صدیوں پرانے اچھے اسلامی ماحول میں آ گئے ہیں یہی نہیں یہاں سب خواتین پردہ کرتی ہیں بلکہ خواتین کیا بچیاں بھی حجاب پابندی سے کرتی ہیں۔