سوشل میڈیا پر دلچسپ اور حیرت انگیز خبریں تو بہت ہیں لیکن کچھ ایسی ہوتی ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی لڑکی کے بارے میں بتائیں گے۔
سوشل میڈیا پر ایک ایسی بچی کی تصاویر بھی کافی وائرل ہے جس میں ایک لڑکی کو دیکھا جا سکتا ہے اور اس کی آنکھوں سے آنسو کے بجائے پتھر نکلتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
بھارتی گاؤن پچخورہ سے تعلق رکھنے والی مناسی چھٹی جماعت کی طالبہ ہیں، جبکہ بچی جب کبھی روتی ہے تو آنکھوں سے آنسو کے بجائے پتھر نکلتے ہیں، ایک موقع ایسا بھی آیا تھا کہ جب روزانہ کی بنیاد پر 35 سے 40 پتھر نکلے تھے، جن کا سائز چھوٹا تھا مگر رنگ میں سفید تھے۔
عام طور پر ایسی خبر پر کوئی یقین نہیں کر پاتا ہے، چونکہ مناسی کا تعلق ایک غریب اور عام گھرانے سے ہے، تو جب مناسی کو مسلسل یہی صورتحال میں مبتلا ہوتے دیکھا تو والدین نے مقامی ڈاکٹر کو دکھانے کا فیصلہ کیا، مقامی ڈاکٹر بھی یہ صورتحال دیکھ کر حیرت زدہ تھا، والد گیندلال پریشان تو تھے ہی ساتھ ہی مذہبی طور پر بھی بیٹی کا علاج کرایا۔
کئی ڈاکٹرز اور ماہر آنکھوں والے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ پتھروں کا نکلنا کسی الرجی کی وجہ سے ہو سکتا ہے، جبکہ کچھ ڈاکٹرز اسے وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ بھی قرار دے رہے ہیں، ان کے مطابق غزایئت کی کمی کی وجہ سے ایسا ہو سکتا ہے۔ لیکن تاحال اس حوالے سے کوئی خاص وجہ سامنے نہیں آ سکی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ یمن میں بھی پیش آ چکا ہے، جہاں 12 سالہ سعدیہ جب روتی ہیں، تو آنکھوں سے آنسو کے بدلے پتھر نکلتے ہیں۔ یمنی ٹی وی ازال کے مطابق ڈاکٹرز بھی اس صورتحال پر حیرت زدہ دکھائی دیے۔
سعدیہ کی آنکھوں سے پتھر یوں گرتے ہیں جیسے کہ آنسو نکلتے ہوں، جبکہ ایک چھوٹا باکس بھی ان پتھرو سے بھر چکا ہے۔ مقامی افراد کی جانب سے اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ جنات کے اثرات ہیں، دوسری جانب ڈاکٹرز نے بھی اس حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا۔
جبکہ ایک اور بھارتی لڑکی جس کی عمر 15 سال ہے، کی آنکھوں سے آنسو کے بجائے کاٹن نما چھوٹے چھوٹے پتھر نکلی، جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔
چاندنی کی فیملی بھی معاشی طور پر اتنی اسٹرانگ نہیں کہ بچی کا علاج کرا سکے، جس کی وجہ سے بیٹی انہی پتھروں کے ساتھ رہتی ہے۔
جبکہ ڈاکٹرز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ محض ایک اسکیم ہے، لڑکی کو کسی نے کہا ہوگا کہ پتھروں کو آنکھوں میں ڈال لے، تاکہ سب کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
دوسری جانب ڈاکٹر نیرج گپتا جو کہ درگا آئی اسپتال کے ڈائیریکٹر ہیں، کہتے ہیں کہ میڈیکل میں اس قسم کے کیسز آج تک نہیں دیکھے گئے ہیں، جبکہ عین ممکن ہے کہ یہ جھوٹ ہو۔