مسجد میں گھسنے والے کو دبوچ لیا ۔۔ یورپ میں موجود اوورسیز پاکستانی نے لوگوں کی جان بچائی، یورپی ملک نے کون سا اہم قدم اٹھایا؟

image

پاکستانی جہاں کہیں بھی جاتے ہیں اپنی شناخت بنا لیتے ہیں، بیرون ملک میں رہنے والے اوور سیز پاکستانی یہ باور کرانے میں ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ ہم امن پسند لوگ ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی پاکستانی کے بارے میں بتائیں گے جس نے پاکستان کا نام روشن کیا۔

یورپی ریاست نوروے میں 2019 میں ایک دہشت گردی کا ایسا حملہ ناکام بنایا گیا تھا، جو کہ مسجد پر کیا گیا تھا، مسلمانوں کے خلاف بڑھتی نفرت اس انتہا کو چھو گئی کہ دہشت گردانہ سوچ رکھنے والے نے بندوق لے کر مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

نوروے کے نور اسلامک سینٹر میں حملے کی غرض سے آنے والے فلپ مینہس کو 65 سالہ پاکستانی محمد رفیق نے دبوچ لیا، اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر محمد رفیق نے مصلح شخص کو عزائم میں ناکام بنا دیا۔

دہشت گرد مسجد میں داخل ہو کر مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتا تھا، محمد رفیق کا کہنا تھا کہ میں نے عمارت سے باہر فائرنگ کی آواز سنی، جس پر ہم سب چوکنا ہو گئے تھے۔

میری کوشش یہی تھی کہ اس کے ہاتھ میں موجود اسلحہ کو کسی طرح دور پھینک دوں، میں نے اسے ریسلنگ کرتے ہوئے گرایا اور پھر اسلحے کو اس سے دور کیا۔

محمد رفیق نوروے میں گزشتہ تین سال سے رہائش اختیار کیے ہوئے ہیںِ ان کے اس اقدام پر نہ صرف مسلم کمینوٹی سمیت مسلمانوں نے سراہا بلکہ نوروے کی حکومت نے بھی تعریف کی۔

محمد رفیق کا تعلق پاکستان ائیر فورس سے ہے، جبکہ وہ سابق افسر ہیں، اور اب یورپ میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ محمد رفیق کو نہ صرف سراہا گیا بلکہ عالمی میڈیا میں بھی توجہ ملی اور پاکستانی کے طور پر مقبولیت ملی ہے۔

دوسری جانب نوروے کی حکومت کی جانب سے محمد رفیق سمیت 2 پاکستانیوں کو نوبل ڈیڈ ایوارڈ دیا گیا تھا، جس کا مقصد انسانیت کی حفاظت کرنا ہے۔

واضح رہے فلپ مینہس نامی دہشت گرد نے مسجد پر حملہ کرنے سے پہلے اپنی سوتیلی بہن جو چینی نژاد تھی، چونکہ والد نے ایک چینی خاتون سے شادی کی تھی، اسے بھی اس بنا پر قتل کر دیا تھا کہ وہ چینی ہے۔ سوتیلی بہن کی لاش بھی گھر میں موجود تھی، پولیس کے چھاپے میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا، جس سے محمد رفیق کے عمل کو مزید تقویت ملی اور سراہا جانے لگا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts