یہاں کسی بچے کو تعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈگری نہیں دی جاتی بلکہ کہا جاتا ہے کہ پہلے کم از کم 10 ہزار ڈالرز کما کے دکھاؤ۔ جی ہاں بات کر رہے ہیں یہودی ملک اسرائیل کی تو آئیے جانتے ہیں اس کے کچھ حیران کن حقائق۔
اسرائیل کی تاریخ:
اسرائیل کانام ریاست اسرائیل ہے۔ یہاں کی 94 فیصد آبادی شہروں میں رہتی ہے جبکہ 6 فیصد آبادی دیہاتوں میں رہتی ہیں۔ ان اکا نیا سال ستمبر میں شروع ہوتا ہے جسے یہ جشن تشری کہتے ہیں۔اگر بات کی جائے اسرائیل کی سرحدوں کی تو یہ فلسطین، شام، لبنان اور مصر سے ملتی ہیں۔
بچوں کی پیدائش پر گھر سے ٹی وی نکال پھینکتے ہیں:
اسرائیل میں جب کوئی عورت امید سے ہوتی ہے تو اس وقت میاں بیوی بھرپور طریقے سے حساب کے سوال بول بول کر حل کرتے ہیں، گھر سے ٹی وی ، موبائل گیمز ختم کر دیتے ہیں۔ جب بھی وقت ہوتا ہے تو گھر والے مل کر شطرنج کھیلتے ہیں تا کہ بچے کی صحیح پرورش ہو اور بچہ تیز دماغ والا پیدا ہو۔
یہ سب یہ اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ہمارا ہر آنے والا بچہ لیڈر ہو گا، وہ بڑی بڑی کمپنیاں کھولے گا دنیا پر حکومت بھی کرے گا۔ روکیے ایک بات اور سنتے جایئے کہ ان کے ہاں نوکری کا کوئی سوچتا بھی نہیں۔
سب سے زیادہ جوانوں والا یہ ملک بجلی کیسے حاصل کرتا ہے:
کہا یہ جاتا ہے کہ آبادی کے تناسب سے دنیا میں سب سے زیادہ جوان اسرائیل میں پائے جاتے ہیں لیکن پھر بھی جب یہاں کے جوان تعلیم مکمل کرلیتے ہیں تو انہوں ڈگری تب تک نہیں ملتی جب تک یہ کوئی کاروبار کر کے یا پھر اپن اآئیڈیا بیچ کر کم از کم 10 ہزار روپے نہ کما لیں۔
اور تو اور حیرت کی بات تو یہ بھی ہے کہ اسرائیل دنیا میں سب سے زیادہ بجلی نظام شمسی سے حاصل کرتا ہے اور اسی پر ان کا ملک چلتا بھی ہے۔
عید فسا:
یہ دن ان کیلئے سب سے بڑا خوشی کا دن ہوتا ہے۔ ان کی یہ عید 7 دن چلتی ہے یعنی کہ 15 اپریل سے 22 اپریل تک۔ اس تہوار کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ اس دن انہوں نے فرعون سے آزادی حاصل کی تھی۔
میٹھا پانی نہیں تو یہ کیا پیتے ہیں:
یہ وہ ملک ہے جہاں میٹھے پانی کی شدید قلت ہے یہی وجہ ہے کہ سمندری پانی کو صاف کر کے پنے کا سب سے بڑا پلانٹ بھی اسرائیل میں موجود ہے۔ٹینکالوجی کی بات کریں تو یہ ملک سے سب سے آگے ہے کیونکہ یہاں دنیا کا سب سے پہلا موبائل فون بنا تھا اور یہاں 12 سے 13 سال کے بچوں کو ہیکنگنگ سیکھائی جاتی ہے۔
6 ہندسہ اسرائیلیوں کے لیے کیوں اہم ہوتا ہے:
اس لیے یہ لوگ یہ ہندسہ اہم مانتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ یہ دنیا 6 روز میں بنائی گئی ہے اور انہیں ہفتے میں 6 دن کام کرنے اور پھر ساتویں دن کام کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے جھنڈے میں بھی جو ستارہ ہے وہ 6 کونوں والا ہی ہے۔