چین میں ایسے کئی مقامات ہیں جو سب کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں، لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو چین میں موجود مسلمان صوفی بزرگوں کی قبروں کے بارے میں بتائیں گے۔
چین میں ایسے کئی صوفیائے کرام کے مزار اور قبریں موجود ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر رہی ہیں، چین کی لن ژیا شہر میں ایک ایسا مزار موجود ہے جو کہ چینی آرٹ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ما لائشی نامی صوفی بزرگ کا مزار سب کی توجہ حاصل کر رہا ہے، جنہیں ابوالفتوح مالائشی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، مالائشی ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے جبکہ چین میں نقشبندیہ سلسلے کو آگے بڑھانے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا بھی اہم کردار تھا۔
ما لائشی نے تقریبا 30 سال ہیزہاؤ ریجن میں اسلامی تعلیم کے حوالے سے کام کیا اور پھر حج کی غرض سے 1728 میں سعودی عرب چل دیے، جہاں انہوں نے کئی صوفیائے کرام سے تعلیم حاصل بھی کی۔
اسی طرح مالائشی کے بیٹے شیخ ما گوابو محمد صدیق کی قبر چین کے شہر منگولیا میں موجود ہے، جہاں ان کے چاہنے قبر پ حاضری دیتے ہیں اور فاتحہ خوانی کرتے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قبر کا کتبہ موجود ہے جس میں چینی اور عربی زبان میں لکھائی موجود ہے۔
جبکہ چینی زبان میں نام صوبی بزرگ کا نام لکھا ہے اور اس کے اوپر کتبے پر قرآنی آیت بھی موجود ہے۔
اسی طرح چین کے شہر گوانگزو میں صحابی رسول حضرت سعد بن ابی وقاص سے منسلک ایک مزار موجود ہے۔ اس مزار کے ساتھ ہی مسجد، اور مسلم کمیونٹی سینٹر بھی موجود ہے۔ ان اہم مقامات کی عمارتیں بھی چینی آرٹ کا منہ بولتا ثبوت ہیں، جبکہ چین میں تمام ہی عمارتیں، کچھ اسی طرح کی بنائی جاتی ہیں۔
مزار کے احاطے میں دیگر صوفی بزرگان دین کی قبریں بھی موجود ہیں، جبکہ کشادہ سہن بھی موجود ہے جو سب کی توجہ حاصل کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسی مزار کے پاس ایک کنواں بھی موجود ہے، جسے شبی ویل کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس کنویں پر موجود کبتے کے مطابق یہ کنواں 1300 سال پرانا ہے، جبکہ تاریخ کے مطابق اس کنویں کا پانی بھی صاف و شفاف ہے۔