سعودی شہزادے ویسے تو سب کی توجہ حاصل کر لیتے ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں سے سعودی شہزادیاں بھی سب کی توجہ حاصل کر رہی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی شہزادی کے بارے میں بتائیں گے۔
گزشتہ چند سالوں سے سوشل میڈیا سمیت عالمی میڈیا پر سعودی شہزادی بسمہ بنت سعود کی خبر کافی وائرل ہے، بسمہ بنت سعود کا شمار ان سعودی شہزادیوں میں ہوتا ہے جنہوں نے سعودی بادشاہت کی رٹ کو ایک طرح سے چیلنج کیا تھا۔
2019 میں ایک خبر آئی تھی جس کے مطابق سعودی شہزادی بسمہ بنت سعود غائب ہو گئیں، اچانک یوں غائب ہوجانا فیملی سمیت سب کو خوف میں مبتلا کر رہا تھا، کیونکہ کوئی عام شخص نہیں بلکہ سعودی شہزادی تھیں جن سے رابطہ اب ممکن نہیں تھا۔
یوں اس طرح تقریبا تین سال تک سعودی شہزادی اور ان کی بیٹی پراسرار طور پر غائب رہے اور پھر اچانک خبر آئی کہ سعودی شہزادی اور بیٹی کو حکومت نے سعودی جیل میں عام قیدیوں کے ساتھ قید کیا ہوا تھا۔
سعودی شہزادی کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ سوئٹزرلینڈ علاج کے سلسلے میں جا رہی تھیں، انہیں جہاز سے ہی گرفتار کر کے نامعلوم مقام منتقل کر دیا گیا تھا۔
سعودی شہزادی بسمہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف مؤثر آواز اٹھا رہی تھیں، جبکہ اصلاحات کے حوالے سے بھی کام کر رہی تھیں، شہزادی کے اغوا اور گرفتاری کے بعد اہلخانہ بھی شدید غم و غصے کا شکار تھے۔ تاہم اس حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ شہزادی کے کیس میں سعودی شہزادے محمد بن سلمان کا نام بھی سامنے آ رہا ہے۔
لیکن جنوری 2022 میں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ شہزادی کو جیل سے رہا کر دیا گیا دوسری جانب مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی حکومت نے شہزادی کو ملک سے فرار ہونے کے شبے میں گرفتار کیا تھا۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ آواز اٹھانے والی شہزادی کے ساتھ ریاست وہ ہوا جو سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا، کیونکہ شہزادی کو عام جیل میں رکھا گیا اور پھر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا، جبکہ مبینہ طور پر شہزادے کا بھی نام سامنے آ رہا ہے، یہ خبر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے کہ محمد بن سلمان شہزادی کو قید کرایا۔