سوشل میڈیا پر طالبان کے آنے کے بعد سے افغانستان سے متعلق کچھ ایسی خبریں نظر آ رہی ہیں جو سب کو حیران کر رہی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو پرانے افغانستان کے بارے میں بتائیں گے۔
سوویت افغان جنگ سے پہلے افغانستان ایک مختلف طرز زندگی کے ساتھ آگے بڑھ رہا تھا، جہاں زندگی کا پہیہ بنا کسی خوف اور پابندی کے رواں دواں تھا۔ یہ تصویر بھی 1950 سے 60 کے درمیان کابل یونی ورسٹی کی ہے۔
سڑکوں، آفسز، پبلک مقامات سمیت حکومتی اداروں میں خواتین نظر آتی تھیں، اور نہ صرف نظر آتی تھیں بلکہ ان کا انداز اس بات کی ترجمانی کرتا تھا کہ افغان خواتین آگے بڑھ رہی ہیں۔ لیکن 1979 کی سوویت افغان جنگ نے سب کچھ بدل دیا۔
جب امریکی مدد سے روس کے خلاف بنائے گئے مجاہدین کو تیار کیا گیا اور پھر انہی مجاہدین نے اسی افغانستان کے خواب پر عملی قدم اٹھانا شروع کر دیا جس کا خواب امریکہ نے انہیں دکھایا تھا۔
جس کے بعد افغانستان میں شریعت کا نام مقبول ہونے لگا، خواتین کو بغیر برقع گھر سے نکلنے سمیت پبلک مقامات پر پابندی کا سامنا کرنا پڑا، بچیوں کی تعلیم سمیت نوکری کے حوالے سے بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس تصویر میں بھی دیکھا جا سکتا کہ 1970 میں افغان خواتین کس طرح دکھائی دیتی تھیں اور آج کیسی دکھائی دے رہی ہیں۔
جبکہ ایک خاتون ایسی بھی تھیں جنہیں افغانستان میں مس لالی کافی مشہور تھیں، 1960 میں ان کا ہئیر اسٹائل سب کی توجہ حاصل کر رہا تھا۔ لمبی زلفوں کو مس لالی نے کچھ اس طرح بنایا کہ نیا ہئیر اسٹائل ہی بن گیا۔
اس وقت افغانستان کے بادشاہ ظاہر شاہ نے جب تبصرہ کیا کہ آپ کے بال ٹھیک نہیں تو مس لالی نے جواب دیا کہ ظاہر شاہ، آپ اپنی حکومت کو سنبھال لیں، میں اپنے بالوں کو سنبھالیتی ہوں۔
تاریخ کے حوالے سے افغانستان کافی دلچسپ رہا ہے جہاں خواتین کافی حد تک متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں۔