لوگ کہتے تھے سخت نوکری ہے کچھ دن میں چھوڑ دوں گی ۔۔ دیکھیں ملک کی پہلی خاتون ہندو آفسر کیسے لڑکیوں کے لیے مثال بن گئیں

image

پولیس میں آنا میرا شروع سے ہی خواب رہا ہے۔ یہ الفاظ ہیں ملک کی پہلی ہندو ڈی ایس پی کے۔ان کا نام منیشا روپیتا ہے۔ یہ کہتی ہیں کہ میں سندھ کے علاقے جیک آباد کی رہنے والی ہوں، میں نے تمام تعلیم وہاں سے ہی حاصل کی ہے۔

لیکن وہاں عورتوں کی تعلیم کا بہت فقدان ہے اور اگر کچھ کر کے لڑکی ہائر ایجوکیشن تک چلی بھی جائے تو کہا جاتا ہے کہ صرف ڈاکٹر بنو اور اگر ایسا نہ ہوا تو تعلیم کا سفر ختم۔ ڈی اسی پی منیشا کہتی ہیں کہ انہیوں نے بھی ڈاکٹر بننے کیلئے میں نے میڈیکل کالج کا انٹری ٹیسٹ دیا تھا پر پاس نہیں ہو سکی۔ مگر ہمت نہیں ہاری یہی وجہ ہے کہ میں آج عزیز ملک پاکستان کی پہلی ڈی ایس پی ہوں۔

مزید یہ کہ جب میں پولیس فورس میں آئی تو بہت سے لوگوں نے میری تعریف کی اور حوصلہ بڑھایا مگر کچھ لوگ ایسے تھے کہ یہ کچھ ہی دن میں واپس آجائے گی اور یہ فیلڈ چھوڑ دے گی۔

اس کے علاوہ ان کا ماننا ہے کہ ہمارے ملک میں سب سے زیادہ مختلف قسم کے حادثات کا شکار عورتیں ہی ہوتیں ہیں تو اس لیے زیادہ سے زیادہ خواتین پولیس میں آئیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts