برطانیہ کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک تخت نشین رہنے والی ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد برطانیہ میں تخت اور تاج کے علاوہ کئی تبدیلیاں ہونے جارہی ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد ان کے سب سے بڑے بیٹے اور سابق پرنس آف ویلز چارلس برطانیہ کے نئے بادشاہ اور دولت مشترکہ میں شامل 14ممالک کے سربراہ ہوں گے۔
ملکہ الزبتھ 21 اپریل 1926 کو مئےفیر میں پیدا ہوئیں اور 1952 میں تخت پر بیٹھیں۔ اس دوران انہوں نے بڑی بڑی سماجی تبدیلیاں دیکھیں۔ اس تمام عرصے کے دوران برطانیہ میں 15 وزیراعظم تبدیل ہوئے ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم برطانیہ کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک تخت نشین رہی ہیں۔ ان کا یہ دور 70 سالوں پر محیط رہا۔ ملکہ کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے شہزادہ چارلس اب بادشاہ چارلس سوئم کے نام سے جانے جائیں گے۔
ملکہ کے انتقال کے بعد برطانیہ میں تخت کے علاوہ ملکہ سے منسوب کئی چیزیں تبدیلی ہونگی۔ چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد برطانیہ کا قومی ترانہ بھی تبدیل کیا جائے گا۔
برطانیہ کے قومی ترانے میں خدا ملکہ کی حفاظت کرے کے بجائے اب خدا بادشاہ کی حفاظت کرے۔ کے الفاظ شامل کئے جائینگے۔
ملکہ کے ساتھ ہی برطانیہ کے کرنسی نوٹ سے ان کی تصویر بھی ماضی کا حصہ بننے جارہی ہے کیونکہ اب برطانیہ کے کرنسی نوٹ پر فوری طور پر بادشاہ چارلس کی تصویر لگادی جائیگی اور ملکہ کی تصویر والے نوٹ آہستہ آہستہ واپس لے لئےجائینگے۔
ملکہ الزبتھ دوم کی تصویر والی مہریں ختم کردی جائینگی، پاسپورٹ سے بھی ملکہ کا نام ہٹادیا جائیگا، پولیس اور فوج کی وردیاں بھی تبدیل کردی جائینگی۔
ایک اور سوال جو کئی سالوں سے جواب طلب تھا کہ چارلس کے بادشاہ بننے پر کیا ان کی اہلیہ کمیلاملکہ کے منصب پر فائز ہونگی یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اپنے شوہر چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد کمیلا کو اعزازی ملکہ کا درجہ ملے گا، بادشاہ کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے انہیں صرف ساتھی ملکہ کہا جائیگا لیکن الزبتھ دوم کی طرح با اختیار ملکہ نہیں ہونگی۔
کوئی بھی ایسا شخص جو شاہی خاندان کے کسی فرد سے شادی کرتا ہے وہ شاہی خاندان کا رکن بن جاتا ہے اور شادی کرنے پر انھیں ایک لقب دیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر جب لیڈی ڈیانا سپینسر نے 1981 میں شہزادہ چارلس سے شادی کی تھی تو وہ پرنسز آف ویلز بن گئیں لیکن اگر وہ چارلس کی اہلیہ اور حیات رہتی تو بھی ملکہ بننا ناممکن تھا کیونکہ بادشاہ یا ملکہ بننے کے لیے شاہی خاندان میں پیدا ہونا ضروری ہے۔