حاملہ خواتین کو سفر کرنے سے منع کیا جاتا ہے وہ بھی غیر ضروری طور پر تو ان کو گھر سے نکلنے پر سب ہی ممانعت کرتے ہیں تاکہ کوئی ناگہانی آفت نہ ہو سکے، ماں اور بچہ دونوں محفوظ رہیں لیکن بعض اوقات کسی خاص مجبوری کے تحت گھر سے نکلنا ہی پڑ جاتا ہے یا کبھی ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر اور ملک بدر بھی ہونا پڑتا ہے لیکن ایسے میں اگر طبیعت خراب ہو جائے تو دو جانوں کی زندگی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
بھارت میں نئی دہلی اندرا گاندھی ایئرپورٹ کے ٹرمینل 3 پر9 ماہ کی حاملہ خاتون کی طبیعت اس وقت خراب ہوئی جب جہاز پروان اڑنے کے لیے تیار تھا بس ضروری چیکنگ کی جارہی تھی کہ اچانک خاتون کو لیبر پین ہونے لگا اور ان کی حالت سنبھلنے سے باہر ہوگئی تھی۔ اور اس وقت عملے نے فوری طور پر انکی ڈیلیویری کرنے کا ارادہ کیا۔
40 منٹ کی طبی امداد کے بعد خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی یہ پہلا موقع تھا کہ بھارت کے کسی ایئرپورٹ پر یوں بچے کی پیدائش ہوئی ہو۔ اس پر ایئرپورٹ انتظامیہ نے اس پہلے ہوائی بچے کے لیے زندگی بھر اس فلائٹ کا ٹکٹ فری کردیا اور اس اعلان پر والدین بھی حیران رہ گئے۔ بچے کے والد نے سوشل میڈیا پر کمنٹ کرتے ہوئے لکھا کہ میں زندگی بھر سوچتا تھا کہ کاش مجھے ہر جگہ کے ٹکٹس فری ملیں، مگر مجھے تو نہ مل سکے لیکن میرے بیٹے کو یہ خوش نصیبی حاصل ہوئی کہ وہ فری میں سفر کرے گا۔
دورانِ فلائٹ حاملہ خواتین کی ڈیلیویری کیسے کی جاتی؟
ہر فلائٹ میں چونکہ طبی عملہ موجود ہوتا ہے اور بعض اوقات تو انتظامیہ کی جانب سے یہ دیکھ کر بھی طبی عملہ رکھا جاتا ہے کہ اگر کوئی حاملہ خاتون فلائٹ میں موجود ہو اور اسے کسی ایمرجنسی کی ضرورت پڑگئی تو فوری انتظام موجود ہو۔ ایئربس میں چھوٹا سا میڈیکل کیمپ موجود ہوتا ہے جو 24 گھنٹے سروس دیتا ہے اور ماہر ڈاکٹروں کے مشورے سے یہ کام آسان بنایا جاتا ہے اور ان سب میں سب سے اہم کردار ڈاکٹر کے بعد ایئر پوسٹس کرتی ہیں جو نہ صرف بچے کی دیکھ بھال کرتی ہیں بلکہ حاملہ خاتون کو ہر طرح سے آرام پہنچانے میں مدد دیتی ہیں۔