پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سیاست اور پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔بدھ کو فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی کہ ’میرے پرانے بیان جس میں میں نے 9 مئی کے واقعات کی غیر مشروط مذمت کی تھی، اس حوالے سے میں نے فی الوقت سیاست سے کنارہ کشی کا فیصلہ کیا ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’اس لیے میں نے پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں۔‘خیال رہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد اسلام آباد پولیس نے فواد چوہدری کو گرفتار کیا تھا۔ 16 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فواد چوہدری کو ضمانت پر رہا کر دیا، تاہم جب فواد چوہدری ہائی کورٹ سے باہر نکلے تو پولیس نے ان کو دوبارہ گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ فواد چوہدری بھاگ کر اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر چلے گئے اور گرفتاری سے بچ گئے تھے۔کئی گھنٹے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر رہنے کے بعد جب وہ باہر آئے تو میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے 9 مئی کے واقعات کی شدید مذمت کی تھی۔فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابل شرم تھا۔ ’فوج ہے تو پاکستان اور ہم ہیں، ان شرمناک واقعات میں ملوث افراد کو سزا ملنی چاہیے۔‘فواد چوہدری نے کہا تھا ’پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان کی حیثیت سے کہتا ہوں پاک فوج ہے تو پاکستان ہے اور پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، ترجمان پی ٹی آئی کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ 9 مئی کے واقعات شرمناک تھے۔ عمران خان نے بھی ان کی مذمت کی ہے۔‘حسین الٰہی کا بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلانپاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی حسین الٰہی نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ بدھ کو لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں حسین الٰہی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ بہت افسوس ناک ہے، 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی میں رہنا مشکل ہوگیا تھا۔خیال رہے کہ ان کے والد چوہدری وجاہت حسین نے بھی دو دن قبل پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب بدھ کو ملتان سے پی پی 212 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سلیم لابر نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ سلیم لابر نے کہا کہ ’9 مئی کے واقعے کی پر زور مذمت کرتا ہوں اور پی پی 212 کا ٹکٹ واپس کرکے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔‘
منگل کو پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)
یاد رہے کہ منگل کو پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
منگل کو اسلام آباد میں ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ ’آج سے وہ پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہیں۔ اس وقت میرے بچے، میری والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہے۔‘ڈاکٹر شیریں مزاری کو 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا اور چار مرتبہ عدالت سے رہائی کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔منگل کو ہی تحریک انصاف کے دو ارکین سندھ اسمبلی بلال غفار اور عمر عمری نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا تھا۔پنجاب سے سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان اور سابق رکن پنجاب اسمبلی میاں جلیل شرق پوری نے بھی پارٹی چھوڑ دی تھی۔