نیا قانون نافذ، نواز شریف اور جہانگیر ترین کو نااہلی کی سزا کے خلاف اپیل کا حق مل گیا

image

پاکستان کے اٹارنی جنرل نے پیر کو سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت دیے گئے عدالتی فیصلوں پر نظرثانی کے لیے نیا قانون صدر مملکت کے دستخط کرنے کے بعد نافذ ہو چکا ہے۔

اس قانون کے تحت جن افراد کو سزائیں ہوئی ہیں وہ سپریم کورٹ کے ایک بڑے بینچ کے سامنے ان سزاؤں کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔ جو دو بڑے نام ممکنہ طور پر اپنی سزا کے خلاف اپیل کریں گے ان میں نواز  شریف اور جہانگیر ترین شامل ہیں۔

پنجاب میں انتخابات کرانے کے فیصلے پر نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ عوامی مفاد کے آئینی آرٹیکل 184 تین کے تحت دیے گئے فیصلوں پر اب اپیل کی جا سکے گی اور اس حوالے سے نیا قانون نافذ ہو گیا ہے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ رولز میں ترمیم کا قانون نافذ ہو چکا ہے اور صدر مملکت کی جانب سے اُس پر دستخط کر دیے گئے تھے۔

’اس قانون کا اطلاق ماضی سے ہوگا اور آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت دیے گئے عدالتی فیصلوں پر اب نظرثانی درخواست دائر کی جا سکے گی۔‘

چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ بہت دلچسپ پیش رفت ہے۔ عوامی مفاد کے آئینی آرٹیکل کے تحت دیے گئے فیصلوں نظرثانی کی اہمیت اور تقاضوں کو سمجھتے ہیں اور اس پر عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں۔‘

نئے قانون کے مطابق نظرثانی درخواست کی سماعت فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔ صدر مملکت نے جمعے کو نئے قانون کی منظوری دی۔

گزٹ آف پاکستان میں نئے قانون کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کو سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز 2023 کا نام دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ نواز شریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی کے فیصلے بھی آرٹیکل 184 تین کے تحت دائر درخواستوں پر دیے گئے تھے جن پر اب نظرثانی اپیل کی جا سکے گی اور پہلے کے مقابلے میں زیادہ ججز پر مشتمل بینچ سماعت کرے گا۔

پاکستان کی سپریم کورٹ نے اس سے قبل پارلیمنٹ کی جانب سے چیف جسٹس کے بینچز تشکیل دینے کے قانون پر عمل درآمد کو روک دیا تھا اور وہ مقدمہ تاحال زیرِ التوا ہے۔

عدالت کے آٹھ رُکنی بینچ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پارلیمنٹ کے منظور کیے قانون کے نفاذ کو روکا تو حکومت نے پارلیمنٹ سے نیا ترمیمی قانون پاس کرانے کے بعد صدر مملکت کو بھیج دیا گیا تھا جس پر گزشتہ جعمے کو دستخط کیے گئے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US