انڈیا کی شمالی ریاست اتر پردیش کی ایک عدالت نے گذشتہ سال دو دلت بہنوں کو ریپ اور قتل کرنے کے الزام میں دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ دیگر دو افراد کو ثبوت تباہ کرنے کی پاداش میں چھ، چھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

انڈیا کی شمالی ریاست اتر پردیش کی ایک عدالت نے گذشتہ سال دو دلت بہنوں کو ریپ اور قتل کرنے کے الزام میں دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جبکہ دیگر دو افراد کو ثبوت تباہ کرنے کی پاداش میں چھ، چھ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
سزا یافتہ افراد کی طرف سے اب ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ دو نوعمر بہنیں ستمبر میں لکھم پور ضلع میں ایک درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھیں۔ اس بھیانک جرم کو انڈیا کے مقامی ذرائع ابلاغ پر کافی توجہ ملی تھی۔ اس پر مقامی و عالمی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں پولیس نے چھ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان میں سے چار کو جمعے کو سزا سنائی گئی جبکہ دو نابالغ ملزمان کے خلاف فیصلے زیر التوا ہیں۔
جمعہ کے روز ایک خصوصی عدالت، جو بچوں کے خلاف جنسی جرائم سے متعلق کیسز سنتی ہے، نے چار بالغ افراد میں سے دو کو لڑکیوں کے اغوا، گینگ ریپ اور قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔
پیر کو جج راہول سنگھ نے جرم کو ’بہت ہی منفرد‘ نوعیت کا قرار دیا اور کہا کہ دونوں مجرموں کی عمر قید کی سزا ’ان کی آخری سانس تک رہے گی۔‘ دونوں کو 41,000 روپے یا پانچ سو ڈالر بطور جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
ان دو بہنوں کی لاشیں 14 ستمبر کو ریاستی دارالحکومت لکھنؤ سے صرف 200 کلومیٹر دور تمولی پوروا گاؤں میں ان کے گھر کے قریب سے لٹکی ملی تھیں۔
جرم کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد پولیس نے تمام چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کی کچھ ملزمان کے ساتھ دوستی تھی اور وہ اپنی بائیک پر ’خوشی سے‘ ان کے ساتھ گئی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے لڑکیوں کا ریپ کیا اور ان کا گلا گھونٹ دیا کیونکہ وہ ان پر شادی کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے اور بعد میں اپنے ساتھیوں کی مدد سے انھیں درخت سے لٹکا دیا۔
لڑکیوں کے خاندان نے بھی پولیس کے موقف پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے رد کیا اور کہا کہ اس سے ’ان کی بیٹیوں کو بدنام کیا گیا۔‘
لڑکیوں کی والدہ اور ان کے اغوا کی واحد عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دونوں بہنیں 15 اور 17 برس کی تھیں اور انھیں موٹر سائیکل پر آنے والے تین افراد نے اغوا کیا تھا۔
انھوں نے گذشتہبرس روتے ہوئے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’جب میں نے ان کا پیچھا کرنے کی کوشش کی تو ان میں سے ایک شخص نے میرے پیٹ میں لات ماری اور میں زمین پر گر گئی۔'
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک میں دوبارہ کھڑی ہوئی تو وہ افراد بیٹیوں کو لے کر قریبی کھیتوں میں غائب ہو چکے تھے۔‘
ملزمان کے اہل خانہ نے بھی پولیس کے دعوے کو رد کرتے ہوئے لڑکوں کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
جمعے کو عدالت کی جانب سے چار بالغ ملزمان کو مجرم قرار دینے کے بعد استغاثہ کے وکیل برجیش کمار پانڈے نے میڈیا کو بتایا کہ دونوں نابالغ ملزمان کے خلاف فیصلہ بعد میں کسی تاریخ پر سنایا جائے گا۔