ٹکٹ پرنٹ کروانے کے 40 ہزار روپے: ’قریبی سٹیشنری سے پرنٹر خرید کر ٹکٹس پرنٹ کرنا زیادہ سستا پڑ جاتا‘

ایک عمر رسیدہ جوڑے کو اس وقت شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا جب ان سے ایئرپورٹ پر رائن ایئر نے ٹکٹ پرنٹ کروانے کے 110 پاؤنڈ لیے جس کے بعد ان کی جانب سے یہ بات جب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تو متعدد صارفین اس بارے میں اپنی شکایات سامنے لا رہے ہیں۔
tickets
Getty Images

ایک عمر رسیدہ جوڑے کو اس وقت شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا جب ان سے ایئرپورٹ پر ٹکٹ پرنٹ کروانے کے 110 پاؤنڈ (تقریباً چالیس ہزار روپے) لیے گئے، جس کے بعد ان کی جانب سے یہ بات جب سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تو متعدد صارفین اس بارے میں اپنی شکایات سامنے لا رہے ہیں۔

روتھ 79 اور پیٹر جیف 80 برس کے ہیں اور انھوں نے بی بی سی ریڈیو فور ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ انھیں اس لیے یہ بھاری رقم ادا کرنی پڑی کیونکہ انھوں نے غلطی سے جانے والی ٹکٹ کی بجائے اپنے واپسی کے ٹکٹ ڈاؤن لوڈ کر لیے۔

اس واقعے کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعدد شکایات سامنے آئی ہیں جن میں ایئر لائن کی جانب سے غیر ضروری فیس لیے جانے کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔

رائن ایئر کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے لی جانے والی فیس ان کی پالیسی کے عین مطابق ہے۔ جیف اور ان کی اہلیہ لندن کے سٹینسٹیڈ ایئرپورٹ سے فرانس کے لیے گذشتہ جمعے کو روانہ ہوئے تھے۔

مسز جیف کا کہنا تھا کہ رائن ایئر کی ویب سائٹ پر معلومات مبہم تھیں لیکن اس کے باوجود انھیں یہ سوچ کر اطمینان ہوا کہ انھوں نے اپنی ٹکٹ فلائٹ سے ایک روز پہلے ہی پرنٹ کروا لی تھی۔

تاہم جب وہ ایئرپورٹ پہنچے تو انھیں اندازہ ہوا کہ ان سے غلطی ہو گئی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اس کے بعد ایئرپورٹ کے عملے نے مجھے بتایا کہ مجھے رائن ایئر کے ڈیسک پر جا کر بورڈنگ کارڈ لینا ہو گا جہاں مجھے انھوں نے 55 پاؤنڈ فی مسافر کے حساب سے چارج کیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے لیے ان کے شوہر کو ایئرپورٹ کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پیدل چل کر آنا پڑا جو ان کے لیے آسان نہیں تھا۔

’میں اس صورتحال پر بہت پریشان ہوئی اور مجھے بہت غصہ آیا۔‘

جیف کہتے ہیں کہ ان کے پاس یہ رقم ادا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ فرانس میں ان کا انتظار کیا جا رہا تھا۔

اتوار کو ان کی بیٹی نے سوشل میڈیا نیٹ ورک ایکس پر پوسٹ کیا کہ ان کی والدہ سے بھولے میں ایک غلطی ہو گئی تھی۔

انھوں نے ایئرلائن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’دو کاغذ کے ٹکڑوں، جنھیں پرنٹ کرنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگا، کے لیے آپ نے 110 پاؤنڈ ہتھیا لیے۔ آپ کو شرم آنی چاہیے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والدین کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کے لیے بھی اضافی فیس دینی پڑی کیونکہ ان کے والد اپاہج ہیں۔

ان کی پوسٹ کو اب تک ایک کروڑ 30 لاکھ مرتبہ دیکھا جا سکا ہے اور اب یہ وائرل ہو چکی ہے اور اکثر سوشل میڈیا صارفین شکایت کر رہے ہیں کہ انھیں ایئرپورٹ پر بورڈنگ پاس پرنٹ کرنے کے لیے بھاری رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔

ایک صارف نے ان کی پوسٹ کے جواب میں لکھا کہ ’میں آپ کے غصے کو سمجھ سکتی ہوں۔‘

ryan
Getty Images

ایک اور صارف نے کہا کہ رائن ایئر کو اس عمل کو درست کر لینا چاہیے جبکہ ایک تیسرے صارف نے کہا کہ اس حوالے سے قوانین موجود ہونے چاہییں جو عمر رسیدہ افراد کی حفاظت کر سکیں۔‘

ایک صارف نے کہا کہ ایئر پورٹ پر یہ کام کروانے سے قریبی سٹیشنری سے پرنٹر خرید کر ٹکٹس پرنٹ کرنا زیادہ سستا پڑ جاتا۔

مسز جیف کو جب سوشل میڈیا پر ردِ عمل کے حوالے سے بتایا گیا تو انھوں نے کپا کہ ’میرے خیال میں لوگ رائن ایئر سے نفرت کرتے ہیں۔ اگر آپ عمر رسیدہ ہیں اور آپ بچپن سے کمپیوٹرز استعمال نہیں کرتے آئے تو آپ کو بہت مشکل پیش آ سکتی ہے۔‘

مسٹر جیف کا مزید کہنا تھا کہ ’اسے آپ منافع حاصل کرنے کے پہلو سے بھی دیکھیں کہ آپ کو ایک ساتھ بیٹھنے کے لیے اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔‘

رائن ایئر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’رائن ایئر کے ساتھ سفر کرنے والے تمام مسافر اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ وہ ایئر پورٹ آنے سے پہلے آن لائن چیک ان کریں گے اور تمام مسافروں کو ای میل اور پیغامات بھیجے جاتے ہیں تاکہ انھیں جانے سے 24 گھنٹے پہلے فلائٹ کے حوالے سے یاد دہانی کروائی جا سکے۔

’ہمیں افسوس ہے کہ ان مسافروں نے اپنی ای میل کو نظر انداز کیا اور آن لائن چیک ان کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US