ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل، شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار رہا

image

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل کرتے ہوئے فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

بدھ کو جسٹس بابر ستار نے شہریار آفریدی کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کا ریکارڈ طلب کیا۔

سماعت کے موقع پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے عدالت کو بتایا کہ آئی بی اور سپیشل برانچ کی رپورٹ تھی کہ شہریار آفریدی ڈسٹرکٹ کورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر سکتے ہیں۔

جس پر عدالت نے پوچھا کہ جیل میں وہ یہ پلاننگ کیسے کر رہے تھے، اس کے جواب میں ڈپٹی کمشنر نے موقف اپنایا کہ ’میری آنکھیں اور کان تو انٹیلی جنس رپورٹس ہی ہیں، جن کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔‘

اس پر جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ’کیا مذاق ہے کہ ہائی سکیورٹی زون میں بیٹھا قیدی عوام کو اکسا رہا تھا۔ آٹھ اگست کو ملک میں کیا صورت حال کشیدہ تھی، توہین عدالت کی سزا چھ ماہ ہے۔‘

اس کے بعد متعلقہ ایس ایچ او کو روسٹرم پر آنے کا کہا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس وقت وہ وہاں ایس ایچ او نہیں تھے۔

اس پر عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ’آپ کی جان چھوٹ گئی۔‘ اور ساتھ ہی پوچھا کہ ڈی پی او کون تھا؟

متعلقہ ڈی پی او نے اس روز چھٹی پر ہونے کا موقف اپنایا تو جسٹس بابر ستار نے آئی جی سے استفسار کیا کہ آٹھ مئی کو اسلام آباد میں کیا صورت حال تھی؟

 اس کے جواب میں آئی جی اکبر ناصر نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے کارروائی کی گئی۔

عدالت نے ڈی سی اور ایس ایس پی آپریشنز کے جوابات کو غیرتسلی بخش قرار دیا اور کہا کہ عدالت کی جانب سے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ ’اگلی سماعت پر ڈی سی اسلام آباد اور ایس ایس پی پر فرد جرم عائد ہو گی۔‘

بعدازاں عدالت نے شہریار آفریدی کی درخواست منظور کر لی۔

عدالت نے شہریار آفریدی کو میڈیا اور سوشل میڈیا پر بیانات نہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’توقع ہے کیس چلنے تک آپ کوئی بیان نہیں دیں گے۔‘

سماعت کے دوران جسٹس بابر ستار نے کہا کہ شہریار آفریدی اپنے گھر میں رہیں گے اور اگر انہیں کچھ ہوا تو ذمہ دار آئی جی اور چیف کمشنر ہوں گے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US