جہلم پولیس نے گزشتہ ماہ برطانیہ میں پراسرار موت کا شکار ہونے والی دس سالہ بچی سارہ شریف کے پانچ بہن بھائیوں کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پیر کو سارہ شریف کے والد ملزم عرفان شریف کے آبائی گھر پر چھاپے کے بعد پولیس نے پانچ بچوں کو تحویل میں لیا تھا جس کو بعد میں دادا کے حوالے کر دیا گیا۔سارہ شریف کے والد عرفان شریف، اپنی اہلیہ اور بھائی سمیت روپوش ہیں۔ برطانوی پولیس ان تینوں افراد سے سارہ شریف کی موت کے بارے میں تفتیش کرنا چاہتی ہے۔جہلم کے ضلعی پولیس افسر ناصر باجوہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو دادا کے حوالے کر دیا گیا تاہم ان کو آج عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی عمریں ڈیڑھ سے 13 سال کے درمیان ہیں۔ڈی پی او ناصر باجوہ کا کہنا تھا کہ سارہ شریف قتل کیس میں عرفان شریف، بینش اور فیصل کے بلیو وارنٹ جاری جبکہ بچوں کے یلو وارنٹ جاری ہو چکے ہیں جو ایف آئی اے کو بھیجے گئے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عرفان شریف، سوتیلی والدہ بینش اور فیصل کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔پیر کو جہلم پولیس کے ترجمان مدثر خان نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’جہلم کینٹ کے علاقے لوٹا چوک میں عرفان شریف کے آبائی گھر پر چھاپے کے دوران ان کے 12 سالہ بیٹے نعمان، دو چھے سالہ جڑواں بہنوں، حنا اور بسمہ، چار سالہ احسان، اور ڈیڑھ سالہ ازلان کو تحویل میں لے لیا گیا۔عرفان شریف، بینش بتول اور ملک فیصل پانچ بچوں کے ساتھ 10 اگست کو پاکستان پہنچے تھے جس کے بعد عرفان شریف نے برطانوی پولیس کو سارہ شریف کی موت کی اطلاع دی تھی۔عرفان شریف کے والد محمد شریف نے فون پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے عرفان شریف کے بچے اپنے پاس رکھے ہوئے تھے کیوںکہ وہ ان کے دادا ہیں اور ان کے پاس ان کے پوتے زیادہ محفوظ ہیں۔ان کے وکیل راجہ حق نواز کے مطابق امکان ہے کہ ان بچوں کو برطانوی ہائی کمیشن کے حوالے کیا جائے گا کیونکہ وہ برطانوی شہری ہیں۔