امریکی حکومت نے نیویارک میں مقیم سِکھ علیحدگی پسند رہنما گُرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا مبینہ منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق صدر جو بائیڈن کی حکومت نے انڈین حکومت کو اُن کے اس منصوبے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر انتباہ بھی جاری کیا ہے۔بدھ کو شائع ہونے والی خبر میں برطانوی اخبار نے متعدد ذرائع سے ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’خالصتان‘ کے حامی رہنما گُرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ امریکی حکام کی مداخلت کی وجہ سے ناکام ہوا۔تاہم اخبار کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ قتل کا مبینہ منصوبہ امریکی حکومت کی مداخلت کے بعد ناکام ہوا ہے یا فیڈرل بیورو آف انویسٹگیشن (ایف بی آئی) نے ناکام بنایا ہے۔یہ اطلاعات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب تقریباً دو مہینے قبل کینیڈا کے وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے برٹش کولمبیا میں قتل ہونے والے ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا الزام انڈین حکومت پر عائد کیا تھا۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گُرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کے مبینہ منصوبے کے حوالے سے امریکہ نے یہ اطلاعات ’اپنے اتحادیوں‘ کے ساتھ بھی شیئر کی تھیں۔خیال رہے گُرپتونت سنگھ پنوں علیحدگی پسند سِکھ تحریک ’خالصتان‘ کے وکیل ہیں۔ ان کا نام حال ہی میں اُس وقت بھی سامنے آیا تھا جب انہوں نے سوشل میڈیا پر انڈین حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انڈیا ’خالصتان‘ تحریک کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کرتا ہے اور اسے ایک ’دہشتگرد تنظیم‘ بھی قرار دے چکا ہے۔منگل کو انڈیا کی نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گُرپتونت سنگھ پنوں کے خلاف ایئر انڈیا فلائٹس کو مبینہ طور پر دھمکانے پر ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے۔اس سے قبل کینیڈا نے انڈین حکومت پر ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کروانے کا الزام عائد کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)گُرپتونت سنگھ پنوں نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ وہ امریکی حکومت کو ’انڈین ایجنٹس سے میری زندگی کو لاحق خطرات جیسے معاملات‘ کو دیکھنے کی ذمہ دارہ نبھانے دینا چاہتے ہیں۔اُن کا کہنا تھا کہ ’امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کی جان کو خطرہ امریکہ کی خودمختاری کے لیے چیلنج ہے۔ مجھے بھروسہ ہے کہ صدر بائیڈن کی حکومت ایسے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘فنانشل ٹائمز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکی پروسیکیوٹرز نے نیویارک ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک ملزم پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق جس ایک ملزم کو اس قتل کے مبینہ منصوبے کے حوالے سے ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے وہ امریکہ سے پہلے ہی روانہ ہو چکا ہے۔انڈین حکومت کی جانب سے ان الزامات پر تاحال کوئی ردِ عمل نہیں دیا گیا ہے۔