فرانس میں چھ نابالغ نوجوانوں پر پیر کو بند دروازوں کے پیچھے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان نوجوانوں پر سنہ 2020 میں ایک مشتبہ اسلام پسند کے ذریعے فرانسیسی تاریخ کے استاد سیموئیل پیٹی کا سر قلم کرنے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس واقعے کو فرانس کی سیکولر اقدار پر حملہ سمجھا جاتا ہے۔استاد نے آزادی اظہار رائے پر ایک کلاس میں اپنے شاگردوں کو پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے، جس پر کئی مسلمان طالب علموں کے والدین ناراض ہوئے۔مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ پیغمبر اسلام کی کوئی بھی تصویر بنانا گستاخی ہے۔ان نابالغوں میں ایک 15 سالہ لڑکی بھی شامل ہے جس نے مبینہ طور پر اپنے والدین کو بتایا کہ سیموئیل پیٹی نے اس کی کلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔ اس پر جھوٹا الزام لگانے کا مقدمہ چلایا جائے گا کیونکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جب خاکے دکھائے گئے تو وہ کلاس میں موجود نہیں تھی۔47 سالہ سیموئیل پیٹی کو پیرس کے مضافاتی علاقے میں ان کے سکول کے باہر ایک 18 سالہ حملہ آور نے ہلاک کر دیا تھا۔ یہ حملہ آور چیچن نژاد تھا، جسے حملے کے فوراً بعد پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔باقی کے پانچ نابالغ جن پر مقدمہ چلایا جائے گا، کی عمریں حملے کے وقت 14 سے 15 برس کے درمیان تھیں۔ ان پر سوچی سمجھی مجرمانہ سازش یا یا گھات لگا کر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا جائے گا۔ان پر شبہ ہے کہ اِنہوں نے قاتل کو پیٹی کی نشاندہی کی یا ان کے سکول سے باہر نکلنے کی نگرانی میں مدد کی۔تمام چھ نابالغوں کو بچوں کی عدالت میں بھیجا گیا اور انہیں ڈھائی سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔