اسلام آباد(شہزاد پراچہ)اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو شِفا تعمیرِ ملت یونیورسٹی سے متنازع ٹیکس واجبات کی وصولی کے لیے زبردستی اقدامات کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے 23 جنوری 2024 کے اپنے حکم نامے میں حکم امتناعی منظورکرتے ہوئے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ شِفا تعمیرِ ملت یونیورسٹی کے خلاف متنازعہ ٹیکس واجبات کی وصولی کے لیے زبردستی اقدامات نہ اپنائے۔
شفا تعمیر ملت یونیورسٹی نے اپنے وکیل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 140 کے تحت ایف بی آر کی کارروائی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
شِفا تعمیرِ ملت یونیورسٹی کے وکیل نے اپنی درخواست میں کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس سال 2024کی دوسری سہ ماہی سے متعلق 27.8 ملین روپے کے ایڈوانس ٹیکس کی ادائیگی کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شِفا تعمیرِ ملت یونیورسٹی ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے اور اس کے پاس ٹیکس سال 2019 تک آرڈیننس 2001 کے 2(36) کے تحت جاری کردہ استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ تھا۔
تنظیم نے ٹیکس سال 2024 کے لیے استثنیٰ کے سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی جسے محکمہ نے PCP رپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے مورخہ 14 دسمبر 2023 کے حکم کے ذریعے مسترد کر دیا جس کے خلاف درخواست گزار چیف کمشنر کے سامنے اپیل دائر کرے گا۔
انہوں نے عدالت کے روبرو عرض کیا کہ درخواست گزار کوئی تجارتی یا منافع کمانے کی سرگرمیاں نہیں کر رہا ہے اور وہ خالصتاً غریب اور نادار لوگوں کے لیے خیراتی سرگرمیوں میں ملوث ہے اس لیے اس کی آمدنی پر ٹیکس عائد نہیں ہے اور درخواست گزار 100C کے تحت 100فیصد ٹیکس کریڈٹ کا حقدار ہے۔