پاکستان تحریک انصاف کے نامزد چیئرمین بیرسٹرگوہر نے عمران خان اور بشری بی بی کیخلاف فیصلے پر کہا ہے کہ جس طرح ٹرائل کو چلایا گیا یہ بالکل غیر آئینی اور غیر قانونی تھا، کیونکہ ہمیں حق دفاع نہیں دیا گیا۔
ہم نیوز کے پروگرام” فیصلہ آپ کا عاصمہ شیرازی کیساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نیب قوانین کے مطابق 6 ماہ میں ٹرائل کو مکمل کرنا ہوتا ہے، جسے عدالت نے ایک ماہ میں مکمل کر لیا۔ ہمیں جراح کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی گرفتاری دینے نہیں کیس کیلئے جا رہی تھیں، ہمیں گواہ بھی پیش کرنے نہیں دیا گیا، بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ کیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، جتنے بھی تحفے آئے تھے وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے تھے، ان میں بشریٰ بی بی کانام نہیں بلکہ کسی تحفے کی ایک رسید پر بھی بشریٰ بی بی کا نام تک نہیں ہے۔
توشہ خانہ کیس ایک غلط کیس تھا۔ ججز صاحبان نے فیصلہ سنانے میں آدھا گھنٹہ بھی نہیں لگایا، توشہ خانہ کیس جوڈیشری کیلئے بھی ایک ٹیسٹ کیس ہے، کل بشریٰ بی بی کے بیان ریکارڈ کراتے وقت جج 5مرتبہ اٹھ کر چلے گئے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ توشہ خانہ اور سائفر کیس کے فیصلوں کیخلاف ہم اسی ہفتے ہائیکوٹ میں اپیل فائل کریں گے، اپیل کا حق ہمارے پاس موجود ہے۔ سابق چیئرمین پی ٹی آئی ہر کیس کی سماعت کےدوران پیش ہوئے۔
ہمیں انوسٹی گیشن افسر کے بیان کی کاپی بھی نہیں دی گئی۔ ریکارڈ دیکھ کر ہم نے ان کے بیان کا جواب تیار کیا ہے، ہم پورے ایک سسٹم کیخلاف لڑ رہے تھے، ڈیڑھ ارب روپے جرمانہ آج تک کسی پر نہیں ہوا۔
انکا کہنا تھا کہ عدلیہ کسی صورت کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیے، نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو وہ بھی نہیں ہونی چاہیے۔