مسی ساگا میں مسجد پر حملہ اسلاموفوبیا کی ابھرتی لہر کا حصہ: کینیڈین وزیراعظم

image

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈین صوبہ اونٹاریو کے شہر مسی ساگا میں مسجد پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ نفرت کی بنیاد پر جرائم میں سے ایک واقعہ تھا اور اسلاموفوبیا کی ابھری ہوئی لہر کا حصہ تھا۔

العربیہ کے مطابق کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ ’تاہم ہم بتانا چاہتے ہیں کہ کینیڈا میں اسلاموفوبیا کے لیے کوئی جگہ نہیں۔‘

پولیس نے اس واقعے کے بارے میں بتایا ہے کہ کسی شخص نے مسجد کی کھڑکی سے ہال کے اندر دو پتھر پھینکے۔

یہ واقعہ اتوار کی شام کو پیش آیا۔ جس کا تعلق کینیڈا میں 2017 میں ہونے والے ایک واقعے سے جوڑا جاتا ہے جس میں 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم اس واقعے میں کسی فرد کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں۔

جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ اسلاموفوبیا پر مبنی یہ واقعات بزدلانہ، پریشان کرنے والے اور ناقابل قبول ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا کہ ’میں اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘

کینیڈین مسلمانوں کی نیشنل کونسل نے کہا ہے کہ مسجد پر حملہ اس خطرناک لہر کے ابھرنے کی ایک خطرناک علامت ہے جو اسلاموفوبیا کے حوالے سے پورے ملک میں جاری ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں ٹورنٹو حکام نے یہود مخالف اور اسلام مخالف جرائم کی ایک تیز مہم کو دیکھا تھا جو غزہ میں جاری جنگ کے بعد سامنے آئی۔ تاہم کینیڈا سمیت امریکہ اور مغرب میں اسلام اور مسلمان مخالف واقعات کو اسلام دشمنی یا مسلم دشمنی سے تعبیر نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے لیے اسلاموفوبیا کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

انسانی حقوق کے اداروں اور کارکنوں نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد دنیا بھر میں مسلم دشمنی، اسلام دشمنی اور یہود دشمنی کے واقعات میں تیزی آ گئی ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 27 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ جبکہ 23 لاکھ سے سے زائد فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow